بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم) کا سلوک

محمد علی چنارانی


پیش لفظ

آج کل کی دنیا میں بچوں کی تربیت،سماج کاایک بنیادی ترین مسئلہ اور بشریت کی سعادت کا اہم ترین عامل شمار ہوتی ہے ۔اس لئے دانشوروں نے بچوں کے نفسیات اور تربیت کے بارے میں کافی مطالعہ اورتحقیق کی ہے اوراس موضوع پر بہت سی کتابیں بھی تالیف کی ہیں ۔

اسی طرح بڑے ممالک میں،بچوں کے جسم وروح کی صحیح تربیت کی غرض سے وسیع پیمانے پرانجمنیں بنائی گئی ہیں اور بچوں کی علمی اور عملی لحاظ سے نگرانی کی جارہی ہے ۔

لیکن چودہ سو سال قبل،جب بشریت جہل و نادانی کے اندھیرے میں بھٹک رہی تھی،اس وقت پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم)نے بچوں کی قدر ومنزلت اور تربیت کوخاص اہمیت دی، اور اس سلسلہ میں اپنے پیرئوں کوضروری ہدایات دیں ۔

اگرچہ آج دانشور اور ماہرین بچوں کی پیدائش کے بعد ان کی تربیت کو اہمیت دیتے ہیں،لیکن اسلام نے ازدواجی زندگی کے بنیادی اصول،شریک حیات کے خصوصیات،نسل کی پاکیزگی،دودھ پلانے اور بچوں کے جسم وروح کی تربیت کے سلسلہ میں لوگوں کی ذمہ داریوں کو قدم بہ قدم بیان کیا ہے ۔

اگر آج دنیا کے دانشوروں نے بچوں کی تربیت کے سلسلہ میں بہت سے نفسیاتی اور تربیتی مسائل کو دقیق انداز میں اپنی علمی کتابوں میں درج کیا ہے،تواسلام کے پیشوائوں نے بہت پہلے ہی میں ان نکات کو مذہبی روایات کی صورت میں بیان کر دیا تھا اور خود بھی اپنی زندگی میں اس کوعملی جامہ پہنا یا ہے ۔

اس کتاب میں ہمارا مقصددو بنیادی اصولوں پر استوار ہے:

اول یہ کہ تمام مسلمان،بالخصوص نوجوان اور طلبہ،کہ جو معاشرہ کی بڑی تعداد کو تشکیل دیتے ہیں،دین مقدس اسلام کے منصوبوں اور دستورات کی ہمہ گیری اور اس آسمانی دین کے عملی اقدار سے آگاہ ہو جائیں اور قوی و مضبوط ایمان واعتقاد سے اس کی پیروی کریں اور دشمنوں کے فریب میں نہ آئیں ۔

دوسرے یہ کہ والدین اپنے بچوں کی تربیت کے سلسلہ میں اپنی مذہبی اور قومی ذمہ داریوں سے آگاہ ہو جائیںتاکہ اس اہم اورسنگین ذمہ داری کو بہتر صورت میں انجام دے سکیں ۔کیونکہ بہت سے اجتماعی مشکلات اور اخلاقی برائیاں اپنی ذمہ داریوں سے ناواقفیت کی بنا پر ہی وجود میں آتی ہیں ۔

اس لئے ہم نے یہ فیصلہ کیاکہ ان لو گوں کے لئے ایک عملی نمونہ پیش کریں کہ جو اپنے بچوں کی جسمانی و روحانی لحاظ سے صحیح تر بیت کرنا چاہتے ہیں ۔مسلمانوں کے لئے بہترین نمونہ پیغمبر اسلام حضرت محمدمصطفے (صلی الله علیه و آله وسلم)اور آپ (صلی الله علیه و آله وسلم)کے حقیقی جانشین ہیں کہ ہم اپنی زندگی کے تمام مراحل میں انھیں اطمینان بخش نمونہ قرار دیں اوران کی پیروی کر یں چنانچہ ان کامل انسانوں کی پیروی واطاعت میں کسی قسم کی قباحت نہیں ہے، کیونکہ ان شخصیتوں کوخداوند متعال نے ہر برائی سے پاک قرار دیا ہے اوران کی اطاعت کہیں بھی اور کبھی بھی



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 next