بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم) کا سلوک

محمد علی چنارانی


کیا!!اور دوسرے کہتے تھے:رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)نے اپنے اصحاب کو حکم دیا کہ تجھے آپ(صلی الله علیه و آله وسلم) کے مرکب پر آپ (صلی الله علیه و آله وسلم)کے پیچھے سوار کریں ۔(٩٤)''

فضیل بن یسار کہتا ہے :میں نے امام باقر علیہ السلام کویہ فرماتے ہوئے سنا:

''پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم)کسی کام کے لئے اپنے گھر سے باہر نکلے ۔فضیل بن عباس کو دیکھا توفرمایا:اس بچے کو میرے مرکب پر میرے پیچھے سوار کرو ۔اس بچے کو

پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم)کے پیچھے مرکب پر سوار کیا گیا اور آپ (صلی الله علیه و آله وسلم)اس بچے کا خیال رکھے ہوئے تھے ۔(٩٥)''

عبداللہ بن جعفر کہتے ہیں:

''میں عباس کے بیٹوں،قثم اور عبیداللہ کے ہمراہ تھا اور ہم کھیل رہے تھے ۔رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) ہمارے پاس سے گزرے اور فرمایا :اس بچے(عبداللہ ابن جعفر)کو اٹھا کر سوار کر دو ۔اصحاب نے اسے اٹھا کر رسول اﷲ (صلی الله علیه و آله وسلم)کے آگے بٹھا دیا۔اس کے بعد آپ (صلی الله علیه و آله وسلم)نے فرمایا :اس بچے(قثم)کو اٹھا لو۔اسے بھی اٹھا کرآنحضرت(صلی الله علیه و آله وسلم) کے پیچھے سوار کیا گیا…(٩٦)''

پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم)کے اپنے بچوں کو اپنے کندھوں پر سوار کرنے کی چند صورتیں نقل کی گئی ہیں کہ ہم ان کو ذیل میں بیان کرتے ہیں:

١۔دونوں(حسن وحسین علیھما السلام)کو اپنے کندھوں پر اس طرح سوار کرتے تھے کہ دونوں ایک دوسرے کے روبرو ہوں ۔

٢۔دونوں کو اپنے کندھوں پر ایک دوسرے کی طرف پشت کرکے سوار کرتے تھے ۔

٣۔ایک کو اپنے دائیں کندھے پر آگے کی طرف رخ کرکے اور دوسرے کو اپنے بائیں کندھے پر پیچھے کی طرف رخ کر کے سوار فرماتے تھے ۔(٩٧)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 next