بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم) کا سلوک

محمد علی چنارانی


سلمان فارسی کہتے ہیں:

''میں رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)کے گھر میں داخل ہوا۔حسن وحسین علیھما السلام آپ (صلی الله علیه و آله وسلم)کے پاس کھانا کھا رہے تھے ۔آنحضرت (صلی الله علیه و آله وسلم)کبھی ایک لقمہ امام حسن علیہ السلام کے منہ میں اور کبھی امام حسین علیہ السلام کے منہ میں ڈالتے تھے ۔جب بچے کھاناکھاچکے توآنحضرت(صلی الله علیه و آله وسلم)نے امام حسن علیہ السلام کواپنے کندھے پراور امام حسین علیہ السلام کوزانو پر بٹھا لیا۔اس کے بعد میری طرف متوجہ ہوکر فرمایا:اے سلمان! کیا تم انھیںدوست رکھتے ہو؟میں نے جواب میں عرض کی :اے رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) کیسے ممکن ہے کہ میں انھیں دوست نہ رکھوں جبکہ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہاہوں کہ آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) کے نزدیک ان کی کیا قدر ومنزلت ہے؟!(٩٩)''

..............

٩٨۔مجمع الزوائد ج٩،ص١٦٩

٩٩۔بحارالانوار ج٣٦ ،ص٣٠٤،ح١٤٣۔کفا یة الاثرص٧

بچوّں کو سلام کرنا

رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) کے نیک کردار میں سے ایک بچوں کو سلام کرنا بھی ہے ۔کیونکہ بچے باوجود یکہ کہ عمر کے لحاظ سے چھوٹے ہوتے ہیں اور کھیل کود کو پسند کرتے ہیں اور ذمہ داریوں سے دور بھاگتے ہیں لیکن اچھی طرح سمجھتے ہیں اور محبت کو محسو س کرتے ہیں ۔

رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)کا یہ سلوک بعض تنگ نظر اور جاہل افراد کے نظریہ کے برعکس ہے،جو بچوں کے احترام کے قائل نہیں ہیں اور اُنہیںحقیر سمجھتے ہیں ۔لیکن مکتب اسلام میں اس کی سخت تاکید کی گئی ہے کہ بچے بھی اسی سلوک اور احترام کے حقدار ہیںجس کے بڑے ہیں ۔بیشک،پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم)بچوں کا احترام کرتے تھے اور انھیں معاشرے کے ماحول میں داخل کرنے کی کوشش کرتے تھے ۔

پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم)کے بچوں کو سلام کرنے کے سلسلہ میں بے شمار روایتیں نقل ہوئی ہیں،ان میں سے چند ایک کو ہم ذیل میں بیان کرتے ہیں:

انس ا بن مالک کہتے ہیں:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 next