بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم) کا سلوک

محمد علی چنارانی


جب بچہ کھلونوں سے ایک عمارت بنانے میں مشغول ہوتا ہے ،اس کی فکر ایک انجینئر کے مانند کام کرتی ہے اور وہ اپنی کامیابیوں سے لذت محسوس کرتا ہے ۔جب وہ اس کام کو انجام دینے کے دوران کسی مشکل سے دو چار ہوتا ہے تو اس کا حل تلاش کر تا ہے ،نتیجہ میں یہ تمام کام اس کی فکر کی نشو ونمااور اس کی شخصیت کو بنانے میں کافی مؤثر ہو تے ہیں ۔

رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) نے فرمایا:

''جس شخص کے یہاں کوئی بچہ ہواسے اس بچہ کے ساتھ بچوں جیسا سلوک کرنا چاہئے ۔(٧٩)''

نیزفرمایا:

''اس باپ پر خدا کی رحمت ہوجو نیکی اور کار خیر میں اپنے بچے کی مدد کرتاہے ۔ اس کے ساتھ نیکی کرے اور ایک بچے کے مانند اس کادوست بن جائے اور اسے دانشور اور باادب

بنائے ۔(٨٠)''

حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا:

''اپنے بچے کو سات سال تک آزاد چھوڑدو تاکہ وہ کھیلتا رہے ۔(٨١)''

امام جعفر صادق علیہ السلا م نے فرمایا:

''بچہ اپنی زندگی کے ابتدائی سات سال کے دوران کھیلتا ہے ۔دوسرے سات سال کے دوران علم سیکھنے میں لگتا ہے اور تیسرے سات سال کے دوران حلال وحرام(دینی احکام) سیکھتا ہے ۔(٨٢)''



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 next