بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم) کا سلوک

محمد علی چنارانی


..............

١١۔وسائل الشیعہ ج٥،ص١٢٦

٤۔اس سے جھوٹ نہ بولنااور اس کے سامنے فضول اور احمقانہ کام انجام نہ دینا۔(١٢)

دوسری ر وایتوں میں یوں نقل ہوا ہے:

''جب رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) سات سال کے تھے،ایک دن اپنی دایہ(حلیمہء سعدیہ)سے پو چھا:میرے بھائی کہاں ہیں؟(چونکہ آپ (صلی الله علیه و آله وسلم)حلیمہ سعدیہ کے گھر میں تھے،اس لئے ان کے بیٹوں کو بھائی کہتے تھے)انہوں نے جواب میں کہا:پیارے بیٹے!وہ بھیڑبکریاں چرانے گئے ہیں،جو خداوند متعال نے ہمیں آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) کی بر کت سے عطا کی ہیں ۔آپ(صلی الله علیه و آله وسلم)نے کہا:اما جان آپ نے میرے ساتھ انصاف نہیں کیا ! ماں نے پو چھا:کیوں؟

جواب میں کہا:کیایہ مناسب ہے کہ میں خیمہ میں بیٹھ کر دودھ پیوں اور میرے بھائی بیا بان میں تپتی دھوپ میں ہوں ۔(١٣)''

 

٥۔بچے کے کام کی قدر کر نا

رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) نے بچوں کی تربیت و پرورش اور انھیں اہمیت دینے کے بارے میں اپنے پیروئوں کو جوحکم د یا ہے، پہلے اس پر خود عمل کیا ہے ۔پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم) کی ایک سیرت یہ بھی تھی کہ آپ (صلی الله علیه و آله وسلم)بچوں کے کام کی قدر کرتے تھے ۔

عمرو بن حریث نے یوں روایت کی ہے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 next