بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم) کا سلوک

محمد علی چنارانی


وانصاف کا مزہ چکھنا چاہئے تاکہ اس کی خوبی کو محسوس کریں اور اس سے آشنا ہوجائیں اور اسے اپنی زندگی اور معاشرہ کے لئے ضروری سمجھیں اور بے انصافی ،ظلم اورہر طرح کے امتیازسے پرہیز کریں ۔کیونکہ بچوں کی زندگی میں کوئی چیز چھوٹی نہیں ہوتی،لہذاعدل وانصاف کے نفاذ میں چھوٹی سے چھوٹی چیز کا خیال رکھنا ضروری ہے ۔

حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں:

''پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم)نے ایک ایسے شخص کو دیکھا کہ جس کے دو بچے تھے ،اس نے ایک کا بوسہ لیا اور دوسرے کا بوسہ نہیں لیا ۔آنحضرت (صلی الله علیه و آله وسلم) نے فرمایا:تم نے کیوں ان کے درمیان عدل وانصاف سے کام نہیں لیا ۔''

ابی سعید خدری کہتے ہیں :

''ایک دن رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) اپنی بیٹی فاطمہ٭ کے گھر تشریف لے گئے ۔علی علیہ السلام بسترپر محو آرام تھے،حسن اور حسین علیھما السلام بھی ان کے پاس تھے ۔انہوں

نے پانی مانگا ،رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) ان کے لئے پانی لائے ۔حسین علیہ السلام آگے بڑھے،پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم) نے فرمایا :تمہارے بھائی حسن( علیہ السلام) نے تم سے پہلے پانی مانگا ہے ۔فاطمہ ٭ نے فر ما یا :کیا آپ (صلی الله علیه و آله وسلم)حسن علیہ السلام سے زیادہ محبت رکھتے ہیں؟آنحضرت (صلی الله علیه و آله وسلم)نے فرمایا :میرے نزدیک دونوں برابر ہیں کوئی بھی ایک دوسرے سے برتر نہیں ہے ''لیکن عدل وانصاف سے کام لینا ضروری ہے ۔ہر ایک کو اپنی نوبت پر پانی پینا چاہئے(٦٦)''

انس کہتے ہیں:

''ایک شخص پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم) کے پاس بیٹھا تھا ۔اس کا بیٹا آگیا ۔باپ نے اسے چوم کر اپنے زانو پر بیٹھالیا ۔اس کے بعد اس کی بیٹی آگئی ۔(بوسہ لئے بغیر)اسے اپنے پاس بٹھا لیا۔پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم)نے فر مایا :تم نے کیوں ان کے درمیان عدل وانصاف سے کام نہیں لیا ؟(٦٧)

حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا:

''اپنے بچوں کے درمیان اسی طرح عدل وانصاف سے کام لو ،جس طرح تم خود چاہتے ہو کہ تمھارے ساتھ عدل وانصاف کیا جائے ۔(٦٨)''



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 next