بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم) کا سلوک

محمد علی چنارانی


اس لئے جسمانی سر زنش سے پر ہیز کرنا اس قدر اہم ہے ،کہ حکم ہوا ہے کہ نا بالغ اگر جرم کے مرتکب بھی ہو جائیں ان پر حد جاری کرنا جائز نہیں ہے بلکہ ان کی اصلا ح کے لئے سزا دی جائے ۔(١١٢)

اس لئے ہم پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم)اور دین کے دوسرے پیشوا ئوں کی تاریخ میں کہیں یہ نہیں پاتے ہیں کہ انھیں اپنے بچوں کی تر بیت کے مقدس کام میں پٹائی کرنے کی ضرورت پڑی ہو ۔وہ اپنے بچوں کے ساتھ ایک مہر بان اور ہمدرد دوست،ایک محبوب پیشوا،اورایک غمگساررہنما کی حیثیت سے برتائو کرتے تھے ۔اور ان کے بچپن کے دوران ان کے ساتھ کھیلتے تھے اور بڑے ہو کر ان کے دوست اور ہمدم رہتے تھے ۔ان کا یہ طریقہ ان کے پیرو ئوں کے لئے مختلف زمانوں اور جگہوں پر راہنما ہو سکتا ہے کیونکہ اسلام ودین کے دستو رات کسی خاص زمان ومکان یا فرقہ وگروہ سے مخصوص نہیں ہوتے ،بلکہ ہر وقت اور ہر جگہ اور پوری بشریت کے لئے ہوتے ہیں ۔

..............

١٠٧۔بحار الانوار ج ١٠٤ ص ٩٩ ،ح٧٤۔عدةالداعی ص ٦١

١٠٨۔بحار الانوار ج٧٤ ،ص١٤٢،ح١٢

١٠٩۔بحار الانوار،ج ٧٤،ص١٤٣،ح١٥

١١٠۔اسلام وتر بیت کود کان ج١،ص٢٢٤

١١١۔شرح غررالحکم ج١ ،ص١٠،ح٨١

١١٢۔مستدرک الوسائل ج٣،ص٢٢٣



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58