بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم) کا سلوک

محمد علی چنارانی


شداد بن ہاد کہتا ہے:

''رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)ایک دن نماز ظہر یا عصرپڑھ رہے تھے اور آپ کے بیٹوں حسن علیہ السلام وحسین علیہ السلام میں سے کوئی ایک آپ کے ساتھ تھا ۔آپ(صلی الله علیه و آله وسلم) نمازیوں کی صفوں کے آگے کھڑے ہوگئے اور اس بچے کو اپنے دائیں طرف بٹھادیا۔ اس کے بعدآپ (صلی الله علیه و آله وسلم)سجدہ میں گئے اور سجدہ کو طول دیا۔

راوی اپنے باپ سے نقل کرتا ہے:

میں نے لو گوں کے درمیان سجدہ سے سر اٹھایا،دیکھا کہ رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)ابھی سجدہ

میں ہیں اور وہ بچہ پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم) کی پشت پر سوار ہے ،میں دوبارہ سجدہ میں چلاگیا ۔جب نماز ختم ہوئی ،لوگوں نے عرض کی کہ اے رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)!آج جو نماز آپ (صلی الله علیه و آله وسلم)نے پڑھی اس میں ایک سجدہ بہت طولانی کیا کہ دوسری نمازوں میں اپ نے اتنا طولانی سجدہ نہیں کیا ، کیا اس سلسلہ میں اپ(صلی الله علیه و آله وسلم) کے پاس کوئی حکم آیا ہے یا کوئی وحی نازل ہوئی ہے ؟آپ (صلی الله علیه و آله وسلم)نے جواب میں فر مایا :ایسا کچھ نہیں تھا ،بلکہ میرا فرزند میری پشت پر سوار ہوگیا تھا ،میں اسے ناراض نہیں کرنا چاہتا تھا،اس لئے میں نے اسے آزاد چھوڑدیا کہ جو چاہے کرے ۔(٥٦)''

ایک دوسری حدیث میں ابوبکر سے منقول ہے:

''میں نے حسن اور حسین علیھما السلام کو دیکھا کہ رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)حالت نماز میں ہیں اور یہ اُچھل کرآپ کی پشت پر سوار ہورہے ہیں،رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)دونوں بچوں کو ہاتھ سے پکڑ لے رہے تھے تاکہ آپ (صلی الله علیه و آله وسلم)کھڑے ہوجائیں اور اپنی کمر سیدھی کرلیں اور بچے آسانی کے ساتھ زمین پر اترجائیں ۔نماز کو ختم کرنے کے بعد آنحضرت(صلی الله علیه و آله وسلم) دونوں بچوں کو آغوش میں لے کر ان کے سروں پردست شفقت پھیرتے ہوئے فرماتے تھے:یہ میرے دونوں بیٹے خوشبودارپھول حسن و حسین ہیں ۔(٥٧)''

دوسری حدیث میں آیا ہے کہ بچہ خوشبودار پھول ہے اور میرے خوشبودار پھول حسن وحسین علیھما السلام ہیں ایک روایت میں اس طرح نقل ہوا ہے:

''ایک دن پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم)مسلمانوں کی ایک جماعت کے ساتھ ایک جگہ نماز

پڑھ رہے تھے،جب آنحضرت (صلی الله علیه و آله وسلم)سجدہ میں جاتے تھے توحسین علیہ السلام ،جو کہ بچہ تھے،آپ(صلی الله علیه و آله وسلم)کی پشت پر سوار ہوکر اپنے پائوں کو ہلاتے ہوئے ''ہے ہے ''کرتے تھے ۔جب پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم)سجدہ سے سر اٹھانا چاہتے تھے،تو امام حسین علیہ السلام کو ہاتھ سے پکڑ کرزمین پر بٹھاتے تھے ،یہ کام نماز کے ختم ہونے تک جاری رہتاتھا۔ایک یہودی اس ماجرے کو دیکھ رہاتھا ۔اس نے نماز کے بعد رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)کی خدمت میں عرض کی :آپ (صلی الله علیه و آله وسلم)اپنے بچوں سے ایسا برتائو کر رہے ہیں کہ ہم ہر گز ایسا نہیں کرتے ۔رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)نے فرمایا:اگر تم لوگ خدا اور اس کے رسول (صلی الله علیه و آله وسلم)پر ایمان رکھتے تو اپنے بچوں سے شفقت کرتے ۔پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم) کی بچوں کے ساتھ مہر ومحبت نے یہودی کو اس قدر متاثر کیا کہ اس نے اسلام قبول کرلیا۔(٥٨)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 next