بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم) کا سلوک

محمد علی چنارانی


٢١۔مکارم الاخلاق،طبرسی،ص١١٥

 

 

بچے میں صحیح تربیت کے آثار

بچوں کی صحیح تربیت ان میں استقلال اور خود اعتمادی کا سبب بنتی ہے اوران کا احترام

انھیں با حیثیت انسان بنا تا ہے،کیونکہ جو بچہ ابتداء سے اپنی قدر ومنزلت کو پہچانتا ہے وہ بڑا ہوکراپنے اندر احساس کمتری کاشکار نہیںہو تا ۔چنانچہ اسلامی روایتوں میں آیا ہے کہ بچہ اوراس کا دل ایک صاف وخالی زمین کے مانند ہے کہ جوبھی بیج اس میں بویا جائے گا اسے قبول کر کے اس کی پرورش کرتی ہے ۔(٢٢)

مثال کے طور پرحضرت علی علیہ السلام کی شخصیت رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) کی آغوش میں تربیت پانے کے نتیجہ میں رشد و کمال تک پہنچی۔اگرچہ علی علیہ السلام جسم وروح کے اعتبار سے عام بچہ نہیں تھے،بلکہ ان کے وجود مبارک میں مخصوص قابلیتیں موجود تھیں، لیکن ان کے بارے میں پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم) کی خصو صی نگرا نیوں اور توجہ سے چشم پوشی نہیں کی جاسکتی ۔

بچے کی صحیح تربیت کا ایک نتیجہ یہ ہے کہ وہ شجاع اوربہادر بنتا ہے ۔اس چیز کوحضرت امام حسین علیہ السلام کی تر بیت میں بخوبی مشاہدہ کیا جاسکتا ہے ۔

ابن شہاب کہتا ہے:

''ایک مرتبہ جمعہ کے دن خلیفہ دوم منبرپر تھے ۔حضرت امام حسین علیہ السلام بچہ تھے مسجد میں داخل ہوئے اور کہا:اے عمر!میرے باپ کے منبر سے نیچے اترو!عمر نے روتے ہو ئے کہا:سچ کہا،یہ منبر آپ کے جدامجد کا ہے، بھتیجے !ذرا ٹھہرو !! امام حسین علیہ السلام عمر کا دامن پکڑے ہوئے کہتے رہے کہ میرے جد کے منبر سے اتر و،عمر مجبور ہو کر اپنی گفتگو روک کر منبر سے اتر آئے اور نماز پڑھنے میں مشغول ہو گئے ۔نماز کے بعد کسی کوبھیجا تاکہ امام حسین علیہ السلام کو بلاکر لا ئے ۔جوں ہی امام حسین علیہ السلام تشریف لائے،عمر نے پوچھا:بھتیجے! میرے ساتھ اس طرح



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 next