بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم) کا سلوک

محمد علی چنارانی


رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) نے فر مایا:اسے مجھے دیدو ۔عائشہ کہتی ہیں:میری آنکھوں میں تاریکی چھاگئی ۔میں ڈر گئی کہیں اپ (صلی الله علیه و آله وسلم) اسے کسی دوسری بیوی کی گردن میں نہ ڈال دیں ۔ اوردوسری بیویوں نے بھی ایسا ہی تصور کیا۔ہم سب خاموش تھے،اسی اثنا میں امامہ رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) کے پاس آگئی اور آپ (صلی الله علیه و آله وسلم)نے گلو بند کو اس کی گردن میں ڈال دیا پھر وہاں سے تشریف لے گئے ۔(٤٩)''

بعض روایتوں میں اس طرح نقل ہوا کہ ایک عرب نے پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم)کی خدمت میں آکر کہا:

..............

٤٨۔سنن ابن ماجہ،ج ٢ ،ص١٣٠٣

٤٩۔مجمع الزوائد،ج٩،ص٢٥٤

''اے رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)!میں ہرن کے ایک بچہ کوشکار کر کے لایا ہوں تاکہ تحفہ کے طور پر آپ(صلی الله علیه و آله وسلم) کی خدمت میں پیش کروں اور آپ (صلی الله علیه و آله وسلم)اسے اپنے فرزند امام حسن اور امام حسین علیہماالسلام کو دیدیں ۔

آنحضرت (صلی الله علیه و آله وسلم) نے تحفہ کو قبول کر کے شکاری کے لئے دعا کی ۔اس کے بعد اس ہرن کے بچے کوامام حسن علیہ السلام کو دیا…امام حسن علیہ السلام اس ہرن کے بچہ کو لے کر اپنی والدہ حضرت ماطمہ زہرائ٭ کی خدمت میں آئے ۔لہذا امام حسن علیہ السلام بہت خوش تھے اور اس ہرن کے بچہ سے کھیل رہے تھے ۔(٥٠)''

 

شہیدوں کے بچوں کے ساتھ پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم) کاسلوک

بشیرا بن عقریہ ا بن جہنی کہتا ہے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 next