بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم) کا سلوک

محمد علی چنارانی


امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

''ایک دن امام حسین علیہ السلام پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم)کی آغوش میں تھے ،آنحضرت (صلی الله علیه و آله وسلم) ان کے ساتھ کھیل رہے تھے اور ہنس رہے تھے ۔عائشہ نے کہا :اے رسول خدا! (صلی الله علیه و آله وسلم)!آپ (صلی الله علیه و آله وسلم)اس بچے کے ساتھ کتنا کھیلتے ہیں ؟! رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)نے جواب میں فرمایا:افسوس ہے تم پر!میں کیوں اس سے پیار نہ کروںجبکہ وہ میرے دل کا میوہ

اور میرا نور چشم ہے ۔(٨٦)''

جبیرا بن عبداللہ کا کہنا ہے:

''رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)اپنے اصحاب کے بچوں سے کھیلتے تھے اور انھیں اپنے پاس بٹھاتے تھے ۔(٨٧)''

انس ابن مالک کاکہنا ہے:

''پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم)لوگوں میں سب سے زیادہ خوش اخلاق تھے ۔میرا ایک چھوٹا بھائی تھا،اس سے دودھ چھڑایا گیا تھا ،میں اس کو پال رہا تھا ،اس کی کنیت ابو عمیر تھی۔آنحضرت (صلی الله علیه و آله وسلم)جب بھی اسے دیکھتے تھے تو فرماتے تھے:تمہارا دودھ چھڑا نے سے تمھیں کیسی مصیبت آ گئی ہے؟آپ (صلی الله علیه و آله وسلم)خود بھی اس کے ساتھ کھیلتے تھے ۔(٨٨)''

ایک حدیث میں نقل ہوا ہے:

''پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم)،عباس کے بیٹوں،عبداللہ،عبیداللہ اور کثیر یا قشم کو اپنے پاس بلاتے تھے،وہ چھوٹے تھے اور کھیلتے تھے ۔ان سے آنحضرت (صلی الله علیه و آله وسلم)فرماتے تھے:

جو تم میں سے پہلے اور جلدی میرے پاس پہنچے گااس کو میں انعام دوں گا ۔بچے مقابلہ کی صورت میں آپ (صلی الله علیه و آله وسلم)کی طرف دوڑ تے تھے ۔رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) انھیں آغوش میں لے کر ان کا بوسہ لیتے تھے(٨٩)!! اور کبھی ان کو اپنے پیچھے مرکب پر سوار کرتے



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 next