بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم) کا سلوک

محمد علی چنارانی


''میں پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم)کی خدمت میں حاضرہوا،اس وقت حسن وحسین

علیھما السلام آنحضرت (صلی الله علیه و آله وسلم)کی پشت مبارک پر سوار تھے ،آپ (صلی الله علیه و آله وسلم)اپنے ہاتھوں اور پائوں سے چل رہے تھے اور فرمارہے تھے :تمھاری سواری کیااچھی سواری ہے اور تم کیا اچھے سوار ہو۔(٩١)''

ابن مسعود کا کہنا ہے کہ

''پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم)،حسن وحسین علیھما السلام کو اپنی پشت پر سوار کرکے لے جارہے تھے،جبکہ حسن علیہ السلام کو دائیں طرف اور حسین علیہ السلام کو بائیں طرف سوار کئے ہوئے تھے ۔آپ (صلی الله علیه و آله وسلم)چلتے ہوئے فرماتے تھے:تمھاری سواری کیا اچھی سواری ہے اور تم بھی کتنے اچھے سوار ہو۔تمھارے والد تم دونوں سے بہتر ہیں ۔ (٩٢)''

 

پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم)کا لوگوں کے بچوں کو اپنی سواری پر سوار کرنا

پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم)جیسا برتائو اپنے بچوں سے کرتے تھے ویسا ہی برتائو اپنے اصحاب کے بچوں سے بھی کرتے تھے اور انھیں اپنی سواری پر سوار کرتے تھے ۔اس سلسلہ میں ہم چند روایتیں ذکر کرتے ہیں :

عبداللہ ابن جعفرا بن ابیطالب کہتے ہیں:

''ایک دن رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)نے مجھے اپنے مرکب پر اپنے پیچھے سوار کیا اور میرے لئے ایک حدیث بیان فر مائی ،جسے میں کسی سے بیان نہیں کروں گا۔(٩٣)''

مروی ہے کہ جب کبھی رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)سفر سے لوٹتے ہوئے راستہ میں بچوں کو دیکھتے تو حکم فر ماتے تھے کہ انھیں اٹھا لو ۔ان میں سے بعض بچوں کو اپنے مرکب پراپنے سامنے اور بعض کو اپنے پیچھے سوار کرتے تھے ۔کچھ مدت گزرنے کے بعد وہ بچے ایک دوسرے سے کہتے تھے:رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)نے مجھے اپنے سامنے سوار کیا لیکن تجھے پیچھے سوار



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 next