بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم) کا سلوک

محمد علی چنارانی


..............

١۔''باتربیت مکتبی آشنا شویم''،ص٧٧۔٧٨

٢۔''روانشناسی کودک''،ص٧٧

٣۔''راہ و رسم زندگی''،ص١١٨

٤۔غرر الحکم،ص٦٩٧

 

لہذا بچپن کا دور زندگی کے صحیح طور طریقے سیکھنے کا بہترین وقت ہو تا ہے ۔کیونکہ اس زمانے میں بچے میں تقلید اور حفظ کی توا نائی بہت قوی ہوتی ہے ۔اس دور میں بچہ اپنے معاشرہ کے افراد کے حرکات وسکنات اور ان کے چال چلن کو پوری توجہ کے ساتھ دیکھتا ہے اور ان کا عکس،کیمرے کے مانند،اپنے ذہن میں کھینچ لیتاہے ۔

اس لئے،بچے کے جسم کی نشو ونما اور تکامل کے ساتھ اس کی روح کی بھی صحیح راستے کی طرف ہدایت ہونی چاہئے تاکہ اس میں نیک اور شائستہ صفات پیدا ہو جائیں ۔ کیونکہ جن بچوں کی بچپن میں صحیح طریقے سے تربیت نہیں ہوتی ہے،ان میں بڑے ہو نے کے بعد اخلاقی تبدیلی کا آنا بہت مشکل ہوتا ہے ۔

خوش قسمت اورکامیاب وہ لوگ ہیں،جو ابتدائے زندگی سے ہی صحیح وسالم تربیت کے ساتھ نشو ونما پاتے ہیں اور نمایاں اورگرانقدر صفات ان کی زندگی کا جزولا ینفک بن جاتے ہیں ۔

بعض ماہرین نفسیات نے بچے کوایک ننھے پودے سے تشبیہ دی ہے،جس کی حالت کو ایک باغبان صحیح طریقہ کار کے تحت بدل سکتاہے ۔لیکن جو لوگ ایک پرانے درخت کے مانند گندے اور نا پسندماحول میں پلے بڑھتے ہیں،ان کی اصلاح کرنا بہت دشوار ہوتا ہے،اور جو شخص ایسے افراد کے کردارو طرز عمل کو بدلنا چاہے گا،اسے بہت سی مشکلات کا سامناکر ناپڑے گا۔(٥)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 next