بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم) کا سلوک

محمد علی چنارانی


''ایک شخص رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا:میں نے آج تک کسی بھی بچے کا بوسہ نہیں لیاہے!جیسے ہی یہ شخص گیا پیغمبر (صلی الله علیه و آله وسلم) نے فرمایا :میری نظر میں یہ شخص جہنّمی ہے ۔(٦١)''

ایک اور روایت میں آیا ہے:

''رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) نے حسن وحسین علیھما السلام کا بوسہ لیا۔اقرع ا بن حابس نے کہا:میرے دس فرزند ہیں اور میں نے کبھی ان میں سے کسی ایک کا بھی بوسہ نہیں

لیا ہے!رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) نے فر مایا :میں کیا کروں کہ خدا وند متعال نے تجھ سے رحمت چھین لی ہے (٦٢)؟!

علی علیہ السلام نے فرمایا:

''اپنے بچوں کا بوسہ لیاکرو ،کیونکہ تمھیں ہر بوسہ کے عوض(جنت کا) ایک درجہ ملے گا۔(٦٣)''

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

''اپنے بچوں کا زیادہ بوسہ لیاکرو ،کیونکہ ہر بوسہ کے مقا عوض میں خدا وند متعال تمھیں (جنت میں) ایک درجہ عنایت فرمائے گا۔(٦٤)''

ابن عباس کہتے ہیں :

''میں پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم) کی خدمت میں تھاآپ (صلی الله علیه و آله وسلم)کے بائیں زانو پر آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) کے بیٹے ابراھیم علیہ السلام اور دائیں زانو پر امام حسین علیہ السلام بیٹھے تھے ۔آنحضرت (صلی الله علیه و آله وسلم)کبھی ابراھیم علیہ السلام کا اور کبھی امام حسین علیہ السلام کا بوسہ لیتے تھے ۔(٦٥)''



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 next