بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم) کا سلوک

محمد علی چنارانی


ابن ابی الدنیا کہتے ہیں :

''زیدا بن ارقم نے جب عبیداللہ ابن زیاد کی مجلس میں دیکھا کہ وہ فاسق ایک چھڑی سے امام حسین علیہ السلام کے لبوں سے بے ادبی کر رہا ہے تو انہوں نے

عبیداللہ ابن زیاد سے مخاطب ہو کر کہا:

چھڑی کو ہٹا لو!خدا کی قسم میں نے بارہا پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم)کوان دونوںلبوں کا بوسہ لیتے ہوئے دیکھا ہے ۔ یہ جملہ کہنے کے بعدزیدرونے لگے، ابن زیاد نے کہا :خدا تیری آنکھوں کو ہمیشہ رلائے،اگرتم بوڑھے نہ ہوتے اورتمہاری عقل زائل نہ ہو گئی ہوتی تو میں ابھی تمہاری گردن مار دینے کا حکم دے دیتا۔(٧٥)''

زمخشری کہتاہے:

''رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)نے حسن علیہ السلام کو آغوش میں لے کر ان کا بوسہ لیا ۔اس کے بعد انھیں اپنے زانو پر بٹھالیا اور فرمایا :میں نے اپنے حلم ،صبر اورہیبت کو انھیں بخشا اس کے بعد حسین علیہ السلام کو آغوش میں لے کر ان کا بوسہ لیا اور انھیں بائیں زانو پر بٹھا کر فرمایا :میں نے اپنی شجاعت اورجودو کرم کو انھیں بخشا(٧٦)

..............

٧٢۔مکارم الاخلاق،ص١١٥

٧٣۔مستدرک حاکم ج٣،ص١٧٠،الادب المفرد،بخاری ص٣٤

٧٤۔بحارالانوارج ٣٦،ص٢٤١،کمال الدین وتمام النعمةص١٥٢ ،الخصال ج٢،ص٧٦ ،کفایةالاثرص ٧



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 next