حضرت علی علیہ السلام کے مختصر فضائل و مناقب



 

کَلَیْثِ غَابَاتٍ کَرِیْہِ المَنْظَرَہ

اَضْرَبُ بِالسَّیْفِ رقَابَ الْکَفَرہ

 

اَ کَیْلُھُمْ بِالسَّیْفِ کَیْلَ السَنْدَرَہ“ [114]

”میری ماں نے میرا نام حیدر رکھا ھے میں شیر بیشہ ھوں اور اچانک حملہ کرنے والا ھوں ۔

طاقتور ھوں ،شیرِ جنگل کی مانند ھو ں جو دیکھنے میں بُرے معلوم ھوتے ھیں ۔

میں ذوالفقار کے ذریعہ کفار کو تہہ تیغ کرتا ھوں میں کفار میں سخت خو نریزی پھیلاتا ھوں “

راویوں کے درمیان اس سلسلہ میں کو ئی اختلاف نھیں ھے کہ یہ شعر امام(ع)[115] کا ھے اور یہ شعر امام(علیه السلام) کی کفار اور مارقین کے مقابلہ میں شجاعت اور ثبات قدمی کی ترجمانی کر رھا ھے ۔

امام(علیه السلام) نے آگے بڑھ کر شجاعت و بھا دری کے ساتھ مرحب پر حملہ کیا اور ایسی تلوار لگا ئی جواس کا خودکاٹ کر اس کے سر میں در آئی اور وہ زمین پر گر کر اپنے ھی خون میں لوٹنے لگا ،پھر آپ(علیه السلام) نے اس کے جسم کو وحشی و جنگلی جانوروں اور پرندوں کے کھانے کے لئے چھوڑ دیا ،اس طرح خداوند عالم نے اسلام کی قاطعانہ مدد کی ،خیبر کا قلعہ فتح ھوگیا ،اللہ نے یھودیوں کو ذلیل و رسوا کیا ،اور امام(علیه السلام) نے ان کو ایسا درس دیا جس کو وہ رہتی دنیا تک یاد رکھیں گے ۔[116]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next