تاریخ حضرت سليمان قرآن کی روشنی میں



درحقيقت خداوند عالم نے ايسى عظيم حكومت كے قيام اور اتنى عظيم طاقتيں جناب سليمان(ع) كے لئے مسخر كركے اپنى قدرت كا مظاہرہ فرمايا ہے اور ايك موحد انسان كے نزديك قدرت خدا كے آگے يہ كام بالكل آسان ہے_قرآن ميں سب سے پہلے فرمايا گيا ہے:''سليمان(ع) كے پاس جنوں ،انسانوں اور پرندوں كے لشكر كے جمع ہوگئے ''_(1)

لشكروالوں كى تعداداس قدر زيادہ تھى كہ نظم و ضبط كو برقرار ركھنے كے لئے حكم ديا جاتا كہ''اگلى صفوں كو روكے ركھيں اور پچھلى صفوں كو چلاتے رہيں تاكہ سب مل كر حركت كريں''_(2)

حضرت سليمان(ع) نے كسى علاقے پر لشكر كشى كى تھى ليكن اس لشكر كشى كى تفصيل واضح طور پر معلوم نہيں ہے_ چونكہ قرآن''وادى نمل''كے بارے ميں گفتگوكرتى ہے_

لہذبعض مفسرين نے يہ سمجھا ہے كہ وہ ''وادى النمل''(چيونٹيوں كى سرزمين)طائف كے قريب كا علاقہ ہے اور بعض نے كہا ہے كہ وہ شام كے نزديك كى سرزمين ہے_''بہر حال جناب سليمان(ع) اس عظيم لشكر كے ساتھ چلے حتى كہ چيونٹيوں كى سرزمين پر پہنچ گئے''_(3)

يہاںپرچيونٹيوں ميں سے ايك چيونٹى نے دوسرى چيونٹيوں سے مخاطب ہوكر كہا:''اے چيونٹيو اپنے اپنے بلوں ميں چلى جائو تا كہ سليمان(ع) اور ان كا لشكر تمھيں بے خبرى ميں پامال نہ كردے_''(4)


(1)سورہ نمل آيت 17

(2)سورہ نمل آيت 17

(3)سورہ نمل آيت18

(4)البتہ ضمنى طور پر اس جملے سے يہ استفادہ ہوتا ہے كہ سليمان كى عدالت چيونٹيوں تك پر آشكار ہوگئي كيونكہ اس جملے كا مفہوم يہ ہے كہ اگر وہ اس بات كى طرف متوجہ ہوں تو ايك كمزور سى چيونٹى كو بھى پامال كرنا گوارا نہيں كرتے چنانچہ اگر وہ پامال كرتے ہيں تو ان كى اس طرف توجہ نہيں ہوتي

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next