تاریخ حضرت سليمان قرآن کی روشنی میں



500

تاريخى واقعے پر ايسے تاريك پردے ڈال ديئے جاتے ہيں كہ اس كى اصليت كو خطرہ لاحق ہوجاتا ہے اور يہ سب كچھ ان خرافات كا غلط نتيجہ ہوتا ہے جو حقائق كے ساتھ ملاديئےاتے ہيں لہذا ايسے خرافات سے پورى طرح چوكنا رہنا چاہئے_

عبرت انگيز موت

قرآن ايك مقام پر خدا كے اس عظيم پيغمبر كى عجيب و غريب اور عبرت انگيز موت كے بارے ميں گفتگو كررہاہے اور اس حقيقت كو روشن كررہا ہے كہ اتنے باعظمت پيغمبر اور اتنى قدرت،رعب اور دبدبہ ركھنے والے حكمران نے اپنى جان كس طرح آسانى كے ساتھ جان آفرين كے سپرد كردي_يہاں تك كہ بستر پر ليٹنے سے پہلے ہى موت كے چنگل نے ان كے گريبان كو پكڑليا_فرماتا ہے:''جب ہم نے سليمان(ع) كے لئے موت كا حكم نافذ كرديا تو كسى نے بھى لوگوں كو اس كى موت سے آگاہ نہ كيا مگر زمين پر رينگنے والے نے كہ جس نے اس كے عصاء كو كھا ليا يہاں تك كہ اس كا عصا ٹوٹ گيا اور سليمان(ع) كا پيكر نيچے گر پڑا''_(1)

جب سليمان(ع) كى موت كا وقت آن پہنچا تو وہ اس وقت كھڑے ہوئے تھے اور اپنے عصا پر تكيہ كئے ہوئے تھے كہ اچانك موت نے ان كو آپكڑا،اور ان كى روح بدن سے پرواز كر گئي اور وہ ايك مدت تك اسى حالت ميں كھڑے رہے يہاں تك كہ ديمك نے كہ قرآن جسے ''دابة الارض''(زمين پر رينگنے والى چيز)سے تعبير كرتا ہے،ان كے عصا كو كھا ليا،جس سے ان كا اعتدال برقرار نہ رہ سكا اور زمين پر گرپڑے تب لوگ ان كى موت سے آگاہ ہوئے_

يہ بات قابل توجہ ہے كہ بعض روايات ميں آيا ہے كہ اس دن سليمان(ع) نے ديكھا كہ ايك خوبصورت اور خوش پوش جوان قصر كے ايك كونے سے باہر آيا اور ان كى طرف بڑھا،سليمان(ع) نے تعجب كيا،كہا:تو كون ہے؟ اور كس كى اجازت سے يہاں آيا ہے؟


(1)سورہ سباء آيت14

 

501

ميں نے تو يہ حكم ديا ہوا تھا كہ آج كوئي شخص يہاں نہ آنے پائے_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next