تاریخ حضرت سليمان قرآن کی روشنی میں



پہلى خصوصيت تويہ ہے وہ ايك ايسا آباداور شاد ملك ہے جس ميں ہر طرح كى نعمتيں اور سہوليات مہيا ہيں_

دوسرى يہ كہ ان لوگوں پر ايك عورت حكومت كررہى ہے جس كا ايك نہايت ہى آراستہ دربار ہے حتى كے سليمان(ع) كے دربار سے بھى زيادہ آراستہ كيونكہ ہدہدنے حضرت سليمان(ع) كا تخت ديكھا ہوا تھا اس كے باوصف ہونے كے باوجود اس نے ملكہ سباء كے تخت كو''عرش عظيم'' كے عنوان سے ياد كيا_

ان الفاظ كے ساتھ اس نے سليمان(ع) كو يہ بات جتلادى كہ كہيں ايسا نہ ہوكہ آپ(ع) يہ تصور كرليں كہ تمام جہان آپ(ع) كے قلم روحكومت ميں ہے اور صرف آپ(ع) كا تخت باعظمت ہے_

سليمان ہدہد كى يہ بات سن كر ايك گہرى سوچ ميں پڑگئے ليكن ہد ہد نے انھيں مزيد سوچنے كى مہلت نہ دى اور فوراًہى ايك اور بات پيش كردي_اس نے كہا:''جو عجيب و غريب اور تكليف دہ چيز ميں نے وہاں ديكھى ہے وہ يہ كہ ميں نے ديكھا كہ وہ عورت اور اس كى قوم خدا كو چھوڑ كر سورج كے سامنے سجدہ كرتے ہيں''_

''شيطان ان پر مسلط ہوچكا ہے اور اس نے ان كے اعمال كو ان كے لئے مزين كر ر كھا ہے''_(2)

(لہذا وہ سورج كو سجدہ كرنے ميں فخر محسوس كرتے ہيں)_

(اس طرح سے) ''شيطان نے انھيں راہ حق سے روك ركھا ہے''_(3)


(1)سورہ نمل آيت23

(2)سورہ نمل آيت24

(3)سورہ نمل آيت24



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next