تاریخ حضرت سليمان قرآن کی روشنی میں



473

جيسا كہ قرآن سے معلوم ہوتاہے كہ اس عظيم طاقت كى تسخير بھى پروردگار كے فرمان سے ہى تھى ''اور جس وقت وہ اپنے وظائف اور ذمہ داريوں سے سرتابى كرتے تھے تو انہيں سزادى جاتى تھي''_(1)

قرآن كريم واقعہ كو جارى ركھتے ہوئے جنوں كے اہم توليدى كاموں كے ايك حصہ كى طرف(جو وہ سليمان(ع) كے حكم سے انجام ديتے تھے)اشارہ كرتے ہوئے كہتا ہے كہ:

''سليمان(ع) جو كچھ چاہتے تھے وہ ان كے لئے ،عبادت خانوں،تمثالوں ،حوض كے مانند بڑے بڑے كھانوں كے برتنوںں اور زمين ميں ثابت(جمى ہوئي يا گڑى ہوئي)ديگوں سے،تيار كر كے ديتے تھے''_(2)

ان ميں سے ايك حصہ تو معنوى اورعبادت كے مسائل سے مربوط تھا،اور ايك حصہ انسانوں كى جسمانى ضروريات اور ان كے عظيم لشكريوں اور كاركنوں كى جمعيت كے ساتھ تعلق ركھتاتھا_

بہر حال سليمان(ع) كے يہ فعال اور چابك دست كارندے،بڑے بڑے باشكوہ عبادت خانے،كہ جو حكومت الہيہ اور اس كى مذہبى سلطنت كے لائق تھے،

اس كے لئے بناتے تھے تاكہ لوگ راحت و آرام كے ساتھ اپنے عبادت كے فرئض كو انجام دے سكيں_

تماثيل كہ جسكا نام قرآ ن ميں لياگيا ہے ''تمثال'' كى جمع ہے_ يہ بيل بوٹو اور تصوير كے معنى ميں آيا ہے،اور مجسمہ كے معنى ميں بھي،

اس بارے ميں كہ يہ مجسمے يا نقوش،كون سے موجودات كى صورتيں تھيں،اور سليمان(ع) نے ان كى تيارى كا حكم كيوں ديا تھا،مختلف تفسيريں بيان كى گئي ہيں_

ممكن ہے كہ يہ زيب و زينت اور سجاوٹ كا پہلو ركھتے ہوں،جيساكہ ہمارى اہم قديمى بلكہ جديد



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next