تاریخ حضرت سليمان قرآن کی روشنی میں



''اور ہم نے شيطانوں كو اس كے لئے مسخر كرديا اور ان ميں سے ہر معمار او رغواص كو اس كا تابع فرمان بناديا''_(1)

تاكہ ان ميں سے كچھ خشكى ميں اس كے كہنے كے مطابق تعميرات كريں اور كچھ دريا ميں غواصى اور غوطہ زنى كے كام آئيں_

اس طرح سے اللہ تعالى نے مثبت كاموں كے لئے موجود قوت ان كے اختيار ميں دے دي_شيطان كہ جن كے مزاج ہى ميں سركشى ہے وہ ان كے لئے اس طرح سے مسخر ہوگئے كہ ان سے تعميرى اور اصلاحى كام ليا جانے لگا اور گراں بہا منابع سے استفادہ كے لئے وہ استعمال ہونے لگے_

قرآن مجيد كى متعدد آيتوں ميں اس امر كى طرف اشارہ ہے كہ شيطان حضرت سليمان(ع) كے تابع فرمان تھے اور ان كے حكم كے مطابق مثبت كام كرتے تھے_البتہ بعض مقامات پر ''شياطين''كا لفظ ہے،جبكہ بعض مقامات پر''جن''كا لفظ ہے_

''جن''ايك ايسا موجود ہے جو ہمارى نظروں سے پوشيدہ ہے ليكن عقل و شعور اور طاقت كا حامل ہے_ نيز جنوں ميں مو من بھى ہيں اور كافر بھى اور اس ميں كوئي مانع نہيں كہ حكم خدا سے وہ ايك نبى كے تابع فرمان ہوجائيں اور مفيد كام انجام ديں_(2)

جنوں كے بارے ميں لوگوں نے بہت سے بيہودہ افسانے اورداستانيں گھڑركھى ہيں،ليكن اگر ہم ان خرافات كو ترك كرديں،تو ان كا اصل وجود اور مخصوص صفات،جو قرآن ميں جنوں كے لئے بيان ہوئي ہيں،ايك ايسے مطلب كا حامل ہے جو علم و عقل سے قطعاً بعيد نہيں ہے_


(1)سورہ ص، آيت37

(2)يہ احتمال بھى ہے كہ لفظ ''شياطين''كا ايك وسيع تر معنى ہو كہ جس ميں سركش انسان بھى شامل ہوں اور ان كے علاوہ بھي_لفظ''شيطان''كا اطلاق قرآن مجيد ميں اس وسيع مفہوم پر ہوا ہے_(مثلاً سورہ انعام كى آيت 12)

بہر حال اللہ تعالى نے حضرت سليمان(ع) كو يہ طاقت دى تھى كہ وہ تمام سركشوں كو اپنے سامنے جھكا سكيں_

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next