تاریخ حضرت سليمان قرآن کی روشنی میں



''ہم بڑى طاقت والے اور جنگجو لوگ ہيں ليكن آخرى فيصلہ آپ كے ہاتھوں ميں ہے ديكھئے،آپ كيا حكم ديتى ہيں''؟(2)

اس طرح سے انھوں نے ايك تو اس كے سامنے اپنى فرمانبردارى كا اظہار كرديا اور دوسرے اپنى قوت كاذكر كر كے ميدان جنگ ميں لڑنے كامشورہ بھى دے ديا_

بادشاہ تباہى لاتے ہيں

جب ملكہ نے ان كا جنگ كى طرف رجحان ديكھا اور اندرونى طور پر اس كا قطعاً يہ ارادہ نہيں تھا تو ان كى اس جنگى پياس كو بجھانے نيز صحيح حكمت عملى اختيار كرتے ہوئے انھيں قانع كرنے كے لئے كہا''جب بادشاہ كسى آباد علاقے ميں داخل ہوتے ہيں تو انھيں تباہ برباد كرديتے ہيںاور وہاں كے باعزت لوگوں كو ذليل كرديتے ہيں''_(3)

كچھ كو مار ڈالتے ہيں،كچھ كو قيدى بناليتے ہيں اور كچھ كو بے گھر كرديتے ہيں_جہاں تك ان كے بس ميں ہوتا ہے،لوٹ مار كرتے ہيں_

پھر اس نے تا كيد كے طور پر بلكہ يقينى صورت ميں كہا: ''جى ہاںوہ ايسا ہى كرتے ہيں''_


(1)سورہ نمل آيت32

(2)سورہ نمل آيت33

(3)سورہ نمل آيت34

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next