تاریخ حضرت سليمان قرآن کی روشنی میں



468

انہوں نے ان وسائل سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بڑے بڑے عبادت خانے بنائے اور لوگوں كو عبادت كى طرف ترغيب دى ،علاوہ ازيں حكومت كى فوجوں ،كاركنوں اور كمزور لوگوں كے طبقات كى پذيرائي كے لئے وسيع و عريض پروگرام منظم كيا،كہ جس كے برتنوں كے نمونہ سے،باقى چيزوں كا اندازہ لگايا جاسكتاہے_

ان تمام نعمتوں كے مقابلہ ميں انہيں شكر گزارى كا حكم ديا،اس مطلب پر تاكيد كرتے ہوئے كہ خدا كى نعمتوں كے شكر كا حق بہت ہى كم لوگ ادا كرسكتے ہے_

اس كے بعد يہ واضح و روشن كيا كہ ايك شخص اس قدرت و عظمت كے باوجود موت كے مقابلہ ميں كتنا كمزور اور ناتواں تھا،كہ وہ ايك ہى لمحہ ميں ناگہانى موت كے ذريعہ دنيا سے چل بسا،اس طرح سے كہ اجل نے اسے بيٹھنے يا بستر پر ليٹنے كى مہلت بھى نہ دي،تاكہ مغرور سركشى كرنے والے يہ گمان نہ كرليں _

كہ اگر وہ كسى مقام پر پہنچ جائيں اور قدرت و قوت حاصل كرليں تو واقعى طور پر وہ توانا ہوگئے ہيں،وہ جس كے سامنے جن اور انسان،شيطان و پرى خدمت ميں لگے ہوئے تھے_

اور زمين و آسمان جس كى جولانگاہ تھے،اور جس كى حشمت اور شان و شوكت ميں جو بھى شك كرے اس كى عقل و فكر پر مرغ و ماہى قہقہہ لگائيں،اور وہ ايك مختصر سے لمحہ ميں سمندر كى موجوں پر ابھرنے والے بلبلے كى طرح محو و نابود ہوگيا_

اور يہ بھى واضح و روشن كردے كہ ايك ناچيز عصا اسے ايك مدت تك كس طرح اٹھائے رہا اور''جن''اسے كھڑے ہوئے يا بيٹھے ہوئے ديكھتے رہنے كى وجہ سے كيسے سرگرمى كے ساتھ اپنے كاموں ميں مشغول رہے؟

اور يہ بھي(دكھادے)كہ ديمك نے انہيں كس طرح زمين پر گرايا اور ان كے ملك كے تمام رشتوں كو توڑ كے ركھ ديا_ہاںايك عصا ہى اس وسيع و عريض ملك كى فعال قوت كو بروئے كار لائے ہوئے تھا اور ايك چھوٹى سے ديمك نے اس كو حركت سے روك ديا_

 

469



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next