تاریخ حضرت سليمان قرآن کی روشنی میں



 

499

ميں پہلے سورج كى پوجا كيا كرتى تھى ، زيب وزينت ميں كھوچكى تھى اور خود كو دنيا كا سب سے بہتر اور برتر انسان سمجھتى تھى _

ليكن اب پتہ چلا ہے كہ ميرى طاقت كتنى كمزور اور حقير تھى بلكہ اصولى طور پر يہ زرو جواہر اور قيمتى زيورات انسانى روح كو كبھى سيراب نہيں كرسكتے _''

پروردگارا ميں اپنے رہبر سليمان كے ساتھ مل كر تيرى بارگاہ ميں حاضر ہوں اور اپنے كئے پر نادم ہوں اور تيرے آستان قدسى پر ميں نے اپنا جھكا ديا ہے _

ملكہ سبا كا انجام

ملكہ سبا كے بارے ميں جو كچھ قرآن مجيد نے بيان كياہے وہى ہے جو ہم نے ابھى پڑھاہے آخر كار وہ ايمان لے آئي اور صالحين كے كاروں ميں شامل ہوگئي اب سوال يہ پيدا ہوتاہے كہ آياوہ ايمان اختيار كرنے كے بعد اپنے ملك كو واپس لوٹ گئي اور سليمان(ع) كى طرف سے ملك پر حكمراں رہى يا سليمان(ع) كے پاس رہ گئي اور انہى كے ساتھ شادى كر لى يا سليمان كے مشورہ پر يمن كے كسى بادشاہ جسے '' تبع'' كہا جاتاتھا،اس كے ساتھ عقد كرليا اس بارے ميں قرآن نے كچھ نہيں بتايا _

چونكہ قرآن كا ہدف اصلى تربيتى مسائل بيان كرنا ہے اور يہ بات ان مسائل سے غير متعلق تھى لہذا اسے بيان كرنے كى ضرورت ہى محسوس نہيں كى گئي ليكن مفسرين اور مورخين نے اس كے بارے ميں مختلف راستے اختيار كئے ہيں جنكى تحقيق كى چنداں ضرورت نہيں ہے_اگر چہ بعض مفسرين كے بقول مشہور و معروف يہى ہے كہ وہ حضرت سليمان(ع) كے ساتھ رشتہ ازدواج ميںمنسلك ہوگئي_

البتہ اس مقام پر اس نكتے كى وضاحت بھى ضرورى معلوم ہوتى ہے كہ جناب سليمان(ع) اور ان كے لشكر و حكومت كے بارے ميں نيز ملكہ سباء اور اس كى تفصيلى زندگى كے بارے ميں بہت ہى افسانہ طرازى كى گئي ہے كہ بعض مواقع پر تو عوام الناس كے لئے حق و باطل ميں تميز كرنا بھى مشكل ہوجاتا ہے اور بعض موقعوں پر اس صحيح

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next