تاریخ حضرت سليمان قرآن کی روشنی میں




(1)سورہ سباء آيت12

(2)سورہ سباء آيت13

 

474

عمارتوں ميں بھى نظر آتا ہے_يا يہ ان عمارتوں كا رعب اور دبدبہ بڑھانے كے لئے ہو،كيونكہ كچھ حيوانات مثلاًشيركى تصوير،بہت سے لوگوں كے افكار ميں رعب و دبدبہ پيدا كرنے والى ہے_(1)

شياطين زنجيروں ميں

تيسرى نعمت اللہ نے حضرت سليمان(ع) كو يہ عنايت كى تھى كہ انھوں نے تخريب كار اور فسادى قوتوں پر قابو پاركھا تھا،كيونكہ بہر حال بعض شياطين ايسے بھى تھے كہ جن سے ايك مفيد او راصلاحى قوت كے طور پر كام نہيں ليا جاسكتا تھا اور اس كے علاوہ كوئي چارہ كار بھى نہ تھا كہ وہ قيد بند ميں رہيں تا كہ معاشرہ ان كى مزاحمت سے پيدا ہونے والے شر سے محفوظ رہے_جيسا كہ قرآن ميں بيان ہوا ہے كہ:''اور شيطانوں كا ايك اور گروہ اس كے قابوميںزنجيروں سے جكڑا ہوا تھا''_(2)(3)


(1)كيا سليمان(ع) كى شريعت ميں ذى روح موجودات كا مجسمہ بنانا جائز تھا_ جبكہ يہ اسلام ميں ممنوع ہے؟

يا جو مجسمے وہ سليمان(ع) كے لئے بناتے تھے،غير ذى روح كى جنس سے تھے،مثلاًدرختوں پہاڑوں،سورج،چاند اور ستاروں كى تصويريں_يا ان كے لئے صرف ديواروں پر نقش ونگار كيا كرتے تھے جيسا كہ قديمى تاريخى آثار ميں اكثر گلكاروں كى صورت ميں نظر آتى ہيں،اور ہم يہ جانتے ہيں كہ نقش ونگار چاہے جيسے بھى ہوں ،مجسمہ كے برخلاف،حرام نہيں ہيں_

يہ سب احتمالات ہيں،چونكہ اسلام ميں مجسمہ سازى كو حرام قرار ديا جاتا ہے ممكن ہے كہ بت پرستى كے مسئلہ كے ساتھ شديد مبارزہ كرنے اور اس كى بيخ كنى كى خاطر ہو،اور سليمان(ع) كے زمانے ميں اس بات كى اتنى ضرورت نہ ہو،اور يہ حكم ان كى شريعت ميں نہ ہو_ليكن ايك روايت ميں جو امام صادق عليہ السلام سے نقل ہوئي ہے يہ بيان كيا گيا ہے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next