تاریخ حضرت سليمان قرآن کی روشنی میں



بہر صورت ايك با استقلال منظم اور طاقت ورحكومت ميں يہى ہوتا ہے كہ ملك ميں جو بھى اتار چڑھائو ہو وہ سر براہ حكومت كى نظر ميں ہو حتى كہ كسى پرندے كى حاضرى اور غير حاضرى ايك عام ملازم كى موجودگى اور عدم موجودگى اس كے پيش نظرہو اور يہ ايك بہت بڑا درس ہے_

حضرت سليمان(ع) نے دوسروں كو درس دينے اور حكم عدولى پر سزادينے كى خاطر مندجہ ذيل جملہ كہا تاكہ ہدہد كى غير حاضرى دوسرے پرندوں پر بھى اثر كرے چہ جائيكہ اہم عہدوں اور اعلى مناصب پر فائز انسان، فرمايا: ''ميں يقيناًاسے سخت سزادوں گا''_

''يا اسے ذبح كر ڈالوں گا،يا پھر وہ اپنى غير حاضرى كى ميرے سامنے واضح دليل پيش كرے''_(1)

درحقيقت جناب سليمان(ع) نے غير حاضرى كى صورت ميں يك طرفہ فيصلہ دينے كى بجائے خلاف ورزى ثابت ہوجانے پر سزا كى تنبيہ كى ہے اور اپنى اس تنبيہ ميں بھى دو مراحل بيان كئے ہيں جو جرم كى نوعيت كے مطابق ہيں ايك مرحلہ بغير موت كے سزا ہے اوردوسرا سزائے موت كا مرحلہ ہے_

ساتھ ہى يہ بھى واضح كرديا ہے كہ انھيں اپنى حكومت اور طاقت كا گھمنڈ نہيں ہے بلكہ اگر ايك كمزور ساپرندہ بھى معقول اور واضح دليل پيش كرے تو وہ اسے قبول كرنے كے لئے تيار ہيں_


(1)سورہ نمل آيت21

 

484

ہد ہد ايك اہم خبر كے ساتھ

ہد ہد كى غير حاضرى كو زيادہ عرصہ نہيں گزرا تھاكہ ہد ہد واپس آگيا اور سليمان(ع) كى طرف رخ كر كے كہنے لگا:''مجھے ايك ايسى چيز معلوم ہوئي ہے جس سے آپ(ع) آگاہ نہيں ہيں،ميں آپ(ع) كے لئے سرزمين سباء سے ايك يقيني(اور بالكل تازہ)خبر لايا ہوں''_(1)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next