تاریخ حضرت سليمان قرآن کی روشنی میں



گويا ہد ہد نے جناب سليمان(ع) كے چہرے پر غصے كے آثار ديكھ لئے تھے لہذا ان كى ناراضى دور كرنے كے لئے سب سے پہلے اس نے ايك ايسے اہم مطلب كى مختصر الفاظ ميں خبردى جس سے جناب سليمان(ع) اس قدر علم و دانش ركھنے كے باوجود بے خبر تھے،جب ان كا غصہ ٹھنڈا ہوا تو اس نے اس ماجرا كى تفصيل بيان كي_(2)


(1)سورہ نمل آيت22

(2)يہ بات بھى قابل توجہ ہے كہ سليمان(ع) كے لشكروں والے حتى كہ پرندہ تك كو بھى جوان كے تابع فرمان تھے جناب سليمان(ع) نے اس قدر آزادي،امن وامان اور جسارت عطاكى ہوئي تھى كہ ہد ہد نے كھل كر ان سے كہہ ديا:''مجھے ايسى چيز معلوم ہوئي ہے جس كى آپ(ع) كو بھى خبر نہيں ہے''_

اس كى گفتار كا طريقہ ايسا نہيں تھا جيسے چاپلوس درباريوں كا جابر بادشاہوں كے سامنے ہوتا ہے كہ كسى حقيقت كو بيان كرنے كے لئے مدتوں خوشامد كرتے رہتے ہيں اپنے آپ كو ذرہ ناچيز بتلاتے ہيں پھر چاپلوسى اور خوشامد كے ہزاروں پردوں ميں كوئي بات بادشاہ سلامت كے قدموں پر نثار كرتے ہيں اور كبھى بھى اپنى بات كھو ل كر بيان نہيں كرتے بلكہ ہميشہ پھول كى پتى سے بھى نازك كنايوں كا سہارا ليتے ہيں مبادا بادشاہ سلامت كى خاطر مبارك ملول ہوجائے_

ہاں تو ہدہد نے واضح الفاظ كہہ ديا كہ ميرى غير حاضرى كسى دليل كے بغير نہيں تھي،ميں ايك ايسى اہم خبر لايا ہوں جس سے آپ(ع) بھى بے خبر ہيں_

ضمنى طور پر يہ تعبيرسب لوگوں كے لئے ايك بہت بڑا درس بھى ہے كيونكہ ہوسكتا ہے كہ ہد ہد جيسى ايك چھوٹى سى مخلوق ايسى با ت جانتى ہو جس سے اپنے دور كے بہت بڑے دانشور بھى بے خبر ہوں_انسان كو نہيں چاہيئےہ اپنے علم و دانش پر گھمنڈ كرے چاہے وہ نبوت كے وسيع علم كا مالك سليمان(ع) ہى كيوں نہ ہو_

 

485

بہر حال ہد ہد نے ماجرے كى تفصيل بيان كرتے ہوئے كہا:''ميں سر زمين سباء ميں چلا گيا تھا_ميں نے ديكھا كہ ايك عورت وہاں كے لوگوں پر حكومت كررہى ہے اسكے قبضے ميں سب كچھ ہے خاص طور پر اس كا ايك بہت بڑا تخت بھى ہے''_(1)

ہد ہد نے ان تين جملوں ميں ملك سباء كى تقريباًتمام خصوصيات بتاديں اور وہاں كے طرز حكومت سے بھى سليمان(ع) كو باخبر كرديا_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next