تاریخ حضرت سليمان قرآن کی روشنی میں




<-- ذخيرہ كرنا،جانوروں كا دشمن سے اپنا دفاع كرنا،حتى كہ ان كا بہت سى بيماريوں كے علاج سے باخبر ہونادور دراز كے فاصلوں سے اپنے آشيانوں اوربلوں تك واپس لوٹ آنا،لمبے اور طويل فاصلے طے كر كے منزل مقصود تك پہنچنا،آئندہ حوادث كے بارے ميں پيشگى اندازہ لگا لينا وغيرہ ايسى چيزيں ہيں جن سے معلوم ہوتا ہے كہ حيوانات كى پر اسرار زندگى كے بارے ميں ابھى تك بہت سے مسائل ايسے ہيں جو قابل حل نہيں _ان تمام باتوں سے ہٹ كر بہت سے جانور ايسے ہيں كہ اگر انھيں سدھايا جائے اور ان كى تربيت كى جائے تو وہ ايسے ايسے عجيب و غريب كارنامے انجام ديتے ہيں جو انسا ن كے بھى بس ميں نہيں ہوتے_

ليكن پھر بھى اچھى طرح معلوم نہيں كہ وہ انسانى دنيا سے كس حد تك باخبر ہيں؟كيا وہ واقعاً يہ جانتے ہيں كہ ہم(انسان)كون لوگ ہيں اور كيا كرتے ہيں؟ہوسكتا ہے ہميں ان ميں اس قسم كے ہوش اور سمجھ كے آثار نہ مليں ليكن اس كا مطلب يہ بھى نہيں ہے كہ ان ميں ان چيزوں كا فقدان ہے_اسى بناء پر اگر ہم نے مندجہ بالا داستان ميں يہ پڑھا ہے كہ چيونٹيوں كو جناب سليمان كے اس سر زمين ميں آنے كى خبر ہوگئي تھى اور انھيں اپنے بلوں ميں گھس جانے كا حكم ملا تھا تا كہ وہ لشكر كے پائوں تلے كچلى نہ جائيںاورسليمان(ع) بھى اس بات سے باخبر ہو گئے تھے تو زيادہ تعجب كى بات نہيں ہے_

اس كے علاوہ،سليمان(ع) كى حكومت غير معمولى اور معجزانہ امور پر مشتمل تھى اسى بناء پر بعض مفسرين نے اپنے نظريہ كا اس طرح اظہار كيا ہے كہ سليمان عليہ السلام كے دور حكومت ميں بعض جانوروں ميں اس حد تك آگاہى كا پايا جانا ايك اعجاز اور خارق عادت بات تھى لہذا اگر دوسرے ادوار ميں اس قسم كى باتيں جانوروں ميں نہيں ملتيں تو اس ميں كوئي حرج كى بات نہيں ہے_ان كى اس قسم كى گفتگو كا مقصد يہ ہے كہ ہميں سليمان(ع) اور چيونٹيوں يا سليمان(ع) اور ہد ہد كى داستان كو كنايہ،مجاز يا زبان حال وغيرہ پر محمول كرنے كى كوئي ضرورت نہيں ہے_ كيونكہ ظاہر امر كى حفاظت اور حقيقى معنى پر محمول كرنے كا امكان بھى موجود ہے_

 

479

قرآن ميں اس طرح بيان ہوا ہے كہ'' وہ وقت ياد كر جب وقت عصر انھوں نے چابك اور تيز رفتار گھوڑے اس كے سامنے پيش كئے''_(1)

اس موقع پر يہ واضح كرنے كے لئے كہ طاقتور گھوڑوں سے ان كا لگائو دنيا پرستى كى وجہ سے نہيں جناب سليمان(ع) نے كہا:

''ان گھوڑوں كو ميں اپنے رب كى ياد اور اس كے حكم كى بنا پر پسند كرتا ہوں''_(2)

ميں چاہتا ہوں كہ ان سے دشمنوں كے خلاف جہاد ميں كام لوں_

سليمان(ع) كہ جو دشمن كے خلاف جہاد كے لئے آمادہ ان تيز رفتار گھوڑوں كا معائنہ كررہے تھے بہت خوش ہوئے_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next