تاریخ حضرت سليمان قرآن کی روشنی میں



بعض لوگوں نے لكھا ہے كہ پانچ سو بہترين غلام اور پانچ سو بہترين كنيزيں ان كے لئے بھيجى گئيں غلاموں كو زنانہ لباس ميں اور كنيزوں كو مردانہ لباس ميں،غلاموں كے كانوں ميں گوشوارے اور ہاتھوں ميں كنگن اور كنيزوں كے سر پر خوبصورت ٹوپياں تھيں_ملكہ نے اپنے خط ميں لكھا كہ اگر آپ اللہ كے نبى ہيں تو غلاموں اور كنيزوں كو ايك دوسرے سے الگ كرديں_

انھيں زرو و جواہرات اور قيمتى زيورات سے آراستہ كركے بہترين سواريوں پر سوار كركے اور جواہرات كى معقول مقدار دے كر جناب سليمان(ع) كى خدمت ميں بھيجا گيا_

اور ساتھ ہى ملكہ نے قاصد كو يہ بات بھى سمجھادى كہ تمھارے دربار ميں پہنچتے ہى اگر سليمان(ع) نے تمھيں خشم آلود اور غضب ناك نگاہوں سے ديكھا تو سمجھ لينا كہ يہ بادشاہوں كا انداز ہے اور اگر پيار بھرے انداز ميں خندہ پيشانى كے ساتھ تمہيں شرف حضور بخشا تو سمجھ لينا كہ خدا كا نبى ہے_

مجھے مال كے ذريعہ نہ ورغلائو

ملكہ سباء كے روانہ كئے ہوئے افراد نے سرزمين يمن كو خير باد كہا اور شام اور جناب سليمان(ع) كے مركز حكومت كى طرف چل ديئے_دل ميں يہى تصور لئے ہوئے كہ سليمان(ع) ان كے تحائف قبول كرليں گے اور خوش ہوكر انھيں شاباش كہيں گے_

ليكن جوں ہى وہ سليمان(ع) كے حضور پيش ہوئے تو وہاں پر عجيب و غريب منظر ديكھا سليمان(ع) نے نہ صرف ان كا استقبال نہيں كيا بلكہ ان سے يہ بھى كہا'' كيا تم يہ چاہتے ہو كہ(اپنے )مال كے ذريعے ميرى مدد كرو؟حالانكہ يہ مال ميرى نگاہ ميں بالكل بے قيمت سى چيز ہے جو كچھ خدا نے مجھے عطا فرمايا ہے اس سے كئي حصے بہتر اور كہيں قيمتى ہے_''(1)''نبوت،علم ودانش،ہدايت اور تقوى كے مقابلے ميں مال كى كياحيثيت ہے؟يہ تم ہو جو اپنے تحفے پر خوش ہوتے ہو''_(2)


(1)سورہ نمل آيت36

(2)سورہ نمل آيت 36

 

491



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next