تاریخ حضرت سليمان قرآن کی روشنی میں



''خدا كى قسم سليمان(ع) كے حكم سے بنائي جانے والى تمثال مردوں اور عورتوں كے مجسمے نہ تھے،بلكہ درخت وغيرہ كى تصويريں تھيں''_

پس معلوم ہواكہ ذى روح كا مجسمہ بنانا ان كى شريعت ميں بھى حرام تھا_

(2)سورہ ص ، آيت38

(3)البتہ يہ مسئلہ پيدا ہوتا ہے كہ اگر''شياطين''سے مراد'' شياطين جن'' ہيں كہ جو فطرى طور پر جسم لطيف ركھتے ہيں او پھر زنجير اور ہتھكڑياںان كے ساتھ مناسبت نہيں ركھتيں _اس لئے بعض نے كہا ہے كہ يہ تعبير انھيں تخريبى كاروائيوں سے باز ركھنے كے معنى كے لئے كنايہ ہے_

 

475

چوتھى نعمت اللہ تعالى نے جناب سليمان كو يہ دى تھى كہ انھيں بہت سے اختيارات دے ركھے تھے كہ جن كى وجہ سے كسى كو كچھ عطا كرنے اور يا نہ كرنے ميں وہ صاحب اختيار تھے_ جيسا كہ قرآن نے كہا ہے كہ:''ہم نے اس سے كہا:يہ ہمارى عطا و بخشش ہے جسے تو(مصلحت كے مطابق) چاہتا ہے عطا كر اور جس سے تو(مصلحت كے مطابق) روكنا چاہتا ہے روك لے تجھ پر كوئي حساب نہيں ہے''_(1) (2)

پانچويں نعمت جو اللہ نے حضرت سليمان(ع) كو دى وہ ان كا روحانى مقام تھاكہ جو اللہ نے ان كى اہليت و قابليت كى بناء پر انھيں مرحمت فرمايا تھا_

جيسا كہ زير بحث گفتگو ميں قرآن نے اس كى طرف اشارہ كياہے:''اس كے لئے ہمارے پاس بلند مقام اور نيك انجام ہے''_(3)

يہ جملہ درحقيقت ان لوگوں كا جواب ہے جنھوں نے اس عظيم نبى كے مقام مقدس پر طرح طرح كى ناروا اور بے ہودہ تہمتيں لگانے ميں موجودہ توريت كى پيروى كي_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next