تاریخ حضرت سليمان قرآن کی روشنی میں



471

ہوائوں پر قبضہ

خدا كى پہلى نعمت تھى ہوائوں كا ايك رہوار اور سوارى كى طرح تابع ہونا_ جيسا كہ فرمايا گيا ہے: ''ہم نے ہوا كو اس كے تابع كرديا تا كہ اس كے حكم كے مطابق آرام سے چلے اور جہاں كاوہ ارادہ كرے جاسكے''_(1)واضح ہے كہ ايك وسيع و عريض حكومت ميں تيز رفتار رابطوں كى ضرورت ہوتى ہے تاكہ بوقت ضرورت سربراہ حكومت تيزى كے ساتھ ملك كے تمام علاقوں ميں آجاسكے_ اللہ نے يہ امتياز حضرت سليمان(ع) كو دے ركھا تھا_(2)

جنوں پر بھى حكومت

دوسرى نعمت اللہ تعالى نے جناب سليمان(ع) كو يہ عطا كى تھى كہ سركش موجودات ان كے لئے مسخر كرديئےئے تھے اور ان كے لئے اختيار ميں دے ديئےئے تھے تاكہ آپ(ع) ان سے مثبت كام لے سكيں_جيسا كہ قرآن ميں فرمايا گيا:


(1)سورہ ص، آيت 36

(2)ہوا كيسے ان كے تابع فرمان تھي؟كتنى تيزى سے چلتى تھي؟ حضرت سليمان(ع) اوران كے ساتھى ہوا كے ذريعہ سفر كرتے ہوئے كس چيز پر سوار ہوتے تھے؟اور كون سے عوامل انھيں گرنے سے بچاتے تھے اور ہوا كے دبائو كى كمى بيشى اورديگر مشكلات كے مواقع پر ان كى حفاظت كرتے تھے؟

خلاصہ يہ كہ وہ كيسا اسرار آميز وسيلہ تھا كہ جو اس زمانے ميں حضرت سليمان(ع) كے قبضے ميں تھا؟يہ ايسے سوالات ہيں جن كى جزئيات اور خصوصيات كے بارے ميں جواب ہمارے سامنے واضح نہيں ہے ہم صرف يہ جانتے ہيں كہ يہ ايك معجزہ تھا جيسے معجزے نبى كے اختيار ميں ديئےاتے تھے_يہ ايك عام اور معمول كے مطابق بات نہ تھي_ يہ ايك عظيم نعمت اور اعجاز تھا اور ايسا كرنا قدرت الہى كے لئے سادہ اور آسان كام ہے_نيز ايسے بہت سے مسائل ميں كہ اصولى طور پر توہم انھيں جانتے ہيں ليكن ان كى جزئيات سے ہم واقف نہيں ہيں_

 

472



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next