تاریخ حضرت سليمان قرآن کی روشنی میں



جى ہاں يہ تمہيں لوگ ہو كہ اس قسم كے حسين اور قيمتى تحفے اگر ايك دوسرے كے لئے بھى بھيجو تو اس قدر مسرور شادماں نظر آتے ہو كہ خوشى كى چمك تمہارى آنكھوں سے نماياں ہوتى ہے ليكن ميرى نگاہوں ميں ان كى كوئي قدر و قيمت نہيں ہے_

اس طرح سے جناب سليمان(ع) نے ان كى اقدار اور معيار كى نفى كردى اور تحائف كو حقارت كے ساتھ ٹھكرا كر ثابت كرديا كہ ان كے نزديك اقدار اور معيار كچھ اور ہيں_دنيا پرستو ںكے مقرر كردہ معيار ان كے سامنے ہيچ اور بے قيمت ہيں_

جناب سليمان(ع) نے حق و باطل كے مسئلے ميں اپنے اس عزم بالجزم كو ثابت كرنے كے لئے ملكہ سباء كے خاص ايلچى سے فرمايا:''تم ان كى طرف واپس پلٹ جائو(اور اپنے يہ تحفے بھى ساتھ لے جائو)ليكن يہ ضرور يادركھو كہ ہم كئي لشكر لے كر ان كے پاس بہت جلد پہنچ رہے ہيں جن كے مقابلے كى طاقت ان ميں نہيں ہوگي،اور ہم انھيں اس سرزمين سے ذليل كركے نكال ديں گے اور وہ نہايت ہى حقير ہوں گے_''(1)

جناب سليمان(ع) كى يہ دھمكى ان لوگوں كے نزديك صحيح اور قابل عمل بھى تھى كيونكہ انھوں نے جناب سليمان(ع) اور ان كے جاہ و جلال اور فوج و لشكر كو نزديك سے ديكھا تھا_

چنانچہ جناب سليمان(ع) نے ان سے دو چيزوں كا تقاضا كيا تھا ايك تو''بر ترى طلبى كو ترك كرديں''اور دوسرے ''حق كے آگے جھك جائيں''_

اہل سباء كا ان دونوں چيزوں كا مثبت جواب نہ دينا اور اس كى بجائے تحائف كا بھيجنا اس بات كى دليل تھا كہ وہ حق كو قبول نہيں كرتے اور نہ ہى برترى طلبى سے باز آتے ہيں لہذا سليمان(ع) نے انھيں پر فوجى دبائو ڈالنے كى كوشش كي_

جبكہ ملكہ سباء اور اس كے درباريوں نے دليل اور ثبوت يا معجزہ وغيرہ كامطالبہ كيا تھا لہذا انھيں موقع فراہم كيا كہ مزيد تحقيق كريں ليكن تحفوں كے بھيجنے سے معلوم ہوتا تھا كہ وہ انكار كرچكے ہيں_


(1)سورہ نمل آيت37

 

492



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next