تاریخ حضرت سليمان قرآن کی روشنی میں



لہذا اس زمانے ميں ان كى بيويوں سے كوئي اولاد نہ ہوئي سوائے ايك ناقص الخلقت بچے كے _ وہ بے جان دھڑكے مانند تھا كہ جو لا كر ان كے تخت پر ڈال ديا گيا_

سليمان(ع) سخت پريشان اور فكر مند ہوئے كہ انھوں نے ايك لمحے كے لئے اللہ سے غفلت كيوں كى اور كيوں اپنى طاقت پر بھروسہ كيا اس لئے انھوں نے توبہ كى اور بارگاہ الہى كى طرف رجوع كيا_(1)

قرآن نے حضرت سليمان(ع) كى توبہ كا مسئلہ پھر تفصيل سے بيان كيا ہے_،ارشاد ہوتا ہے:

''اس نے كہا:پروردگارمجھے بخش دے _اور مجھے ايسى حكومت عطا كر جو ميرے بعد كسى كے شاياں نہ ہو كيونكہ تو ہى بہت عطا كرنے والا ہے''_(2)

سليمان عليہ السلام كى وسيع حكومت

اللہ نے سليمان(ع) كى درخواست قبول كرلى اور انھيں خصوصى امتيازات اور عظيم نعمات والى حكومت عطا كي_ان امتيازات و نعمات كا پانچ حصوں ميں خلاصہ كيا جاسكتا ہے_


(1)باقى رہے جھوٹے اور قبيح افسانے كہ جن كا ذكر بعض كتب ميں بڑى آب و تاب سے كيا گيا ہے_ ظاہراً ان كى جڑ تلمود كے يہوديوں كى طرف جاتى ہے اور يہ سب اسرائيليات اور خرافات ہيں كوئي عقل و منطق انھيں قبول نہيں كرتي_ ان قبيح افسانوں ميں كہا گيا ہے سليمان(ع) كى انگوٹھى كھو گئي تھى يا وہ كسى شيطان نے چھين لى تھى اور خود ان كى جگہ تخت پر آبيٹھا تھا وغيرہ وغيرہ_

يہ افسانے ہر چيز سے قبل انھيں گھڑنے والوں كے انحطاط فكرى كى دليل ہيں_يہى وجہ ہے كہ محققين اسلام نے جہاں كہيں ان كا نام ليا ہے ان كے بے بنياد ہونے كو صراحت كے ساتھ بيان كيا ہے كہ نہ تو مقام نبوت اورحكومت الہى انگوٹھى سے وابستہ ہے اور نہ كبھى يہ مقام اللہ اپنے كسى نبى سے چھينتا ہے اور نہ كبھى شيطان كو نبى كى شكل ميں لاتا ہے،چہ جائيكہ افسانہ طرازوں كے مطابق وہ چاليس دن تك نبى كى جگہ پر بيٹھے اور لوگوں كے درميان حكومت و قضاوت كرے_

(2)سورہ ص آيت35

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next