تاریخ حضرت سليمان قرآن کی روشنی میں



477

''سليمان(ع) يہ سن كر مسكراديئےور ہنسے''_(1)

حضرت سليمان(ع) كس وجہ سے ہنسے؟ اس بارے ميں مفسرين كے درميان اختلاف ہے_ ظاہر امر يہ ہے كہ بذات خود يہ قضيہ ايك عجيب چيز تھى كہ ايك چيونٹى اپنے ساتھيوں كو سليمان(ع) كے عظيم لشكر سے آگاہ كرے اور اس كى بے توجہى كا ذكركرے اور يہى عجب امر جناب سليمان(ع) كے ہنسنے اور مسكرانے كا سبب بنا_

بعض مفسرين نے يہ بھى كہا ہے كہ آپ(ع) كى يہ ہنسي،خوشى كى ہنسى تھى كيونكہ آپ(ع) كو معلوم ہوگياكہ چيونٹى تك كى مخلوق ان كى اوران كے لشكروالوں كى عدالت اور تقوى كا اعتراف كرتى ہے_

بعض مفسرين كہتے ہيں كہ آپ(ع) كى خوشى كا سبب يہ تھا كہ خداوند عالم نے انھيں ايسى قدرت عطا فرمائي ہے كہ لشكر عظيم كے شور و غل كے باوجود وہ چيونٹى جيسى مخلوق كى آواز سے غافل نہيں ہيں_

بہر حال وجہ خواہ كچھ بھى ہو،اس موقع پر جناب سليمان(ع) عليہ السلام نے اللہ كى بارگاہ ميں چند معروضات پيش كيں_پہلى يہ كہ'' خداوندجو نعمتيں تونے مجھے اور ميرے والدين كو عطا فرمائي ہيں ان كا شكر كرنے كا طريقہ مجھے سكھادے''_(2)

دوسرى يہ كہ''مجھے توفيق عطا فرماتا كہ ايسا نيك عمل بجالائوں كہ جس سے تو راضى ہو''_(3)

آخر ميں تيسرى عرض داشت يہ پيش كى كہ'' پروردگارامجھے اپنى رحمت كے ساتھ اپنے صالح بندوں كے زمرے ميں شامل فرما''_(4)(5)


(1)سورہ نمل آيت 18

(2)سورہ نمل آيت19



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next