تاریخ حضرت سليمان قرآن کی روشنی میں



كہ وہ اس امر سے آگاہ تھے ،ليكن اسے كچھ مصلحتوں كى بنا پر مخفى ركھا،اسى لئے بعض روايات ميں آيا ہے كہ اس مدت ميں''آصف بن برخيا''ان كے وزير خاص ملك كے امور كى تدبير كرتے اور نظم و نسق چلاتے رہے_

كيا سليمان(ع) كھڑے ہوئے عصا كے ساتھ ٹيك لگائے ہوئے تھے يا بيٹھے ہوئے اپنے ہاتھ عصا پر ركھے ہوئے تھے،اور سر كو ہاتھوں پر ٹكا ئے ہوئے تھے اور اسى حالت ميں ان كى روح قبض ہوگئي اور وہ ايك مدت تك اسى طرح رہے؟ اس سلسلے ميں مختلف احتمالات ہيں،اگر چہ آخرى احتمال زيادہ نزديك نظر آتا ہے_

اگر يہ مدت طولانى تھى تو كيا غذا كا نہ كھانا اور پانى كا نہ پينا ديكھنے والوں كے لئے كوئي مسئلہ پيدا نہيں كرتا تھا_

چونكہ سليمان(ع) كے تمام كام عجيب و غريب تھے لہذا وہ شايد اس مسئلہ كو بھى عجيب و غريب شمار كرتے تھے،يہاں تك كہ ايك روايت ميں يہ بيان كيا گيا ہے كہ آہستہ آہستہ ايك گروہ كے درميان زمزمہ پيدا ہوا كہ سليمان(ع) كى پرستش كرنا چاہيئےيا ايسا نہيں ہے كہ وہ ايك عرصہ سے ايك ہى جگہ پر ثابت و برقرار ہے؟نہ تو وہ سوتا ہے،نہ كھانا كھاتا ہے اور نہ پانى پيتا ہے_

ليكن جس وقت عصا ٹوٹا اور سليمان(ع) نيچے گرے ،تو يہ تمام رشتے ايك دوسرے سے ٹوٹ گئے اور ان كے خيالات نقش برآب ہوگئے_

* * * * *

 

 

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41