تاریخ حضرت سليمان قرآن کی روشنی میں



تو اس طرح سے (سليمان نے ) اسے ہر غير خدا كى عبادت سے روك ديا _

ہر چند كہ وہ اس سے پہلے كافروں ميں سے تھى _

تو اس نے يہ واضح اور روشن علامات ديكھ كر اپنے تاريك ماضى كو الوداع كہا اور اپنى زندگى كے نئے مرحلے ميں قدم ركھا، جو نورايمان ويقين سے بھر پور تھا _

ملكہ سبا حضرت سليمان(ع) كے محل ميں

اس سلسلے كى آخر ميں اس داستان كا ايك اور منظر پيش كيا گيا ہے اور وہ ہے ملكہ سباء كا حضرت سليمان كے محل ميں داخل ہوناحضرت سليمان نے حكم دے ديا تھا كہ ان كے ايك محل كے صحن كو بلور سے تيار كيا جائے اور اس كے نيچے پانى چلاديا جائے _

''تو جب ملكہ سباء وہاں پہنچى تو اس سے كہا گيا كہ محل كے صحن ميں داخل ہوجائو ''_(1)

ملكہ نے جب صحن كو ديكھا تو اس نے سمجھا كہ پانى كى نہر چل رہى ہے اس نے پنڈلى سے كپڑا اٹھايا تاكہ پانى كو عبور كرے (اور وہ تعجب ميں غرق تھى كہ پانى كى نہر كا يہاں كيا كام ؟)

''ليكن سليمان نے اس سے كہا محل كا صحن صاف وشفاف بلور سے بنا ہوا ہے''_ (2)


(1) سورہ نمل آيت 44

(2)سورہ نمل آيت 44



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next