تاریخ حضرت سليمان قرآن کی روشنی میں



 

486

وہ بت پرستى ميں اس قدر غرق ہوچكے ہيں كہ مجھے يقين نہيں كہ وہ آسانى سے اس راہ سے پلٹ جائيں_''وہ بالكل ہدايت نہيں پائيں گے''_(1)

ہد ہد نے ان الفاظ كے ساتھ ان كى مذہبى اور روحانى حيثيت بھى واضح كردى كہ وہ بت پرستى ميں خوب مگن ہيں،حكومت آفتاب پرستى كو ترويج كرتى ہے_اور لوگ اپنے بادشاہ كے دين پر ہيں_

ان كے بت كدوں اور دوسرے حالات سے واضح ہوتا ہے كہ وہ اس غلط راہ پر ڈٹے ہوئے ہيں اوراس كے ساتھ جنون كى حد تك محبت كرتے ہيں اور اپنى اس غلط روش پر فخر كرتے ہيں ايسے حالات ميں جبكہ حكومت اور عوام ايك ہى ڈگر پر چل رہے ہيںان كا ہدايت پانا بہت مشكل ہے_

حضرت سليمان عليہ السلام كا خط ملكہ سبا كے نام

حضرت سليمان(ع) نے غور سے ہدہد كى باتى سنيں اور سوچنے لگ گئے_ممكن ہے ان كا زيادہ گمان يہى ہو كہ يہ خبر سچى ہے اور اس كے جھوٹا ہونے پر كوئي دليل بھى موجود نہيں ہے ليكن چونكہ يہ بات معمولى نہ تھى بلكہ ايك ملك اور ايك بڑى قوم كى تقدير اس سے وابستہ تھى لہذا انھوں نے ايك فرد كى خبر پر اكتفاء نہيں كيا بلكہ وہ اس حساس موضوع پر مزيد تحقيق كرنا چاہتے تھے_لہذا اس طرح فرمايا :

''ہم اس بارے ميں تحقيق كريں گے اور ديكھيں گے كہ آيا تو نے سچ كہا ہے يا جھوٹوں ميں سے ہے''_(2)

سليمان(ع) نے نہ تو ہدہد كو جھوٹا كہا او رنہ ہى بغير دليل كے اس كى بات كو تسليم كيا بلكہ اس بارے ميں تحقيقات كا حكم صادر فرمايا_

بہر حال سليمان(ع) نے ايك نہايت مختصر ليكن جامع خط تحرير فرمايا اور ہدہد كو دے كر كہا:ميرا يہ خط لے جائو اور ان كے پاس جاكر ڈال دو پھر لوٹ آئو اور ايك كونے ميں ٹھہر جائو اور ديكھو وہ كيا رد عمل كرتے ہيں_(3)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next