تاریخ حضرت سليمان قرآن کی روشنی میں



 

482

گياتھا بلكہ اس طرح خسارہ تدريجى طور پر پورا ہوتا اور يہ فيصلہ بھيڑوں والے پر بھى گراں نہ تھا_

علاوہ ازيں نقصان اور تلافى كے درميان ايك تناسب تھا،كيونكہ انگور كى جڑيں ختم نہيں ہوئي تھيں،صرف ان كا وقتى منافع ختم ہوتا تھا،اندازاً زيادہ منصفانہ فيصلہ يہ تھا كہ اصل بھيڑيں باغ كے مالك كو نہ دى جائيں،بلكہ اسے ان كا منافع ديا جائے_

بہر حال سليمان(ع) كے فيصلہ كى اس صورت ميں تائيد كى گئي ہے:''ہم نے يہ فيصلہ سليمان(ع) كو سمجھا ديا تھا''_(1)

اور ہمارى تائيد سے اس نے اس جھگڑے كے حل كى بہترين راہ معلوم كرلي_

ليكن اس كا يہ مطلب نہيں كہ حضرت داؤد(ع) كا فيصلہ غلط تھا_كيونكہ قرآن ساتھ ہى كہتا ہے:''ہم نے ان دونوں ميں سے ہر ايك كو آگاہى اور فيصلے كى اہليت اور علم عطا كيا تھا''_(2)

ہد ہد اور ملكہ سبا كى داستان

قرآن كے ايك حصے ميں خداوند عالم حضرت سليمان(ع) كى حيرت انگيز زندگى كے ايك اور اہم واقعے كى طرف اشارہ فرماتاہے اور ہدہد اور ملكہ سباء كا قصہ بيان كرتا ہے،فرماتا ہے:''سليمان(ع) كو ہدہد دكھائي نہ ديا تو وہ اسے ڈھونڈنے لگے''_(3)

يہ تعبير اس حقيقت كو اچھى طرح واضح كرتى ہے كہ حضرت سليمان(ع) اپنى حكومت كے حالات اور ملك كى كيفيت كو اچھى طرح مد نظر ركھتے تھے يہاں تك كہ ايك پرندہ بھى ان كى آنكھوں سے اوجھل نہيں تھا_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next