دین ایک تقابلی مطالعہ - پھلا حصّہ



دینی رجحانات

دینی رجحانات خود انسان کی فطرت وسرشت میں شامل ھیں کیونکہ:

)الف (دوسرے تمام عوامل سے زیادہ انسان کے اندر پایا جانے والا تجسس وجستجو کا مادہ اس کو مجبور کرتا ھے کہ وہ اس دنیا کے نقطہ وجود اور اس کے اندر کا قرما نظام کو چلانے والے عظیم مدبر، تکیہ گاہ عالم نیز کائنات کی غرض وغایت اور ھدف نھائی وغیرہ کے سلسلہ میں تحقیق و مطالعہ کرے تاکہ اس کی صحیح طور پر معرفت حاصل ھو سکے اور اس پر ایمان لاکر اس کی عبادت کا حق ادا کرے۔

)ب (انسان کی بلند پرواز فطرت خود اس بات کی متقاضی ھوتی ھے کہ وہ مادّی خواشات کی تکمیل کے لےسعی و کوشش کے علاوہ انسان کی واقعی حیثیت و عظمت پر بھی غور و خوض کرے اور ایک اعلی اخلاقی و معنوی مقصد کی خاطر قدم اٹھائے۔

یھی وجہ ھے کے ایک مدت سے آدمی اس راہ میں کوشاں ھے اور یہ کھا جاسکتا ھے کہ اس تلاش وحستجو کا سلسلہ تاریخ بشریت کے ساتھ ھی ساتھ رواں دواں رھا ھے چنانچہ انسانی زندگی کے قدیم ترین آثاروں میں بھی مذھبی آداب خصوصا عبادت و پرشش کے خاطر خواہ آثار موجود ھیں جو ھمارے دعوے کی تصدیق کے لے کافی ھیں۔

بس فرق یہ ھے کہ جھاں کھیں خود انسان نے اپنی خواہشات و تصورات کے آینہ میں اپنے اپنے دین تراشے اور ڈھالے ھیں وھاں معبودں کو بھی کسی نہ کسی صورت میں محدود و محسوس اور خیالی وافسانوی رنگ میں پیش کیا گیا ھے یہ بھی ایک حقیقت ھے کہ جب انسان کا مقصد اور آئیڈیل، حب ذات، نفسانی شھوات اور ذاتی رحجانات کی قید وبند سے آزاد ھو کر آگے بڑھتا ھے تو وہ بتدریخ قوم، قبیلہ، ملت، انسانیت، اور ایک اعلی' مرحلہ میں خیر خواھی و عدل و انصاف پسندی کو اپنا آئیڈیل بنا لیتا ھے۔

جبکہ سلسلہ انبیاء، معبود کو خدائے واحد ویکتا، ناقابل ادراک، لامتناھی اور انسانی افکار سے ماوراء بناتا ھے اور تمام انسانوں کو اسی کمال مطلوب کے انتخاب کی دعوت دیتا ھے جو در حقیقت تمام کمالات و فضائل کا منبع نیز تمام اصولوں اور اقدار کا سرچشمہ اور خدا ھے۔

دین:

اپنے عام معنوں میں، تخلیق کائنات کی ایک ایسی تفسیر ھے جس کے ذریعہ کائنات کے مبداء وخالق اور اس کے ناظم ومدبرکے تئیں تعظیم وتکریم کا اظھار نیز ایک بھتر زندگی کی غرض سے کسی راہ کا تعین کیا جاسکے۔ لیکن بہ مغنائے خاص یہ وہ الھی سنت ھے جو انسان کو خدائے یگانہ کی طرف دعوت دیتی ھے اور اسکی طرف سے مقرر کر دہ مخصوص اصول وقوانین کے تحت انفرادی طور پر ھر شخص کو ایک پاک و پاکیزا زندگی سے آراستہ کر کے راہ کمال وسعادت کی طرف رھنمائی کرتی ھے اور اجتماعی نقطہ نظر سے ایک عادلانہ نظام، اچھے تعلقات اور معاشرہ کی فلاح و بھبود کے لئے ھمہ جھت ومشترکہ سعی و کوشش کو وجود میں لاتی ھے۔

انبیاء۔

خدا کی طرف سے الھی پیغام کے حامل ھوتے ھیں وہ قوموں اور ملتوں کی رھبری اور اصلاح کے عظیم فرائض انجام دیتے ھیں۔تاریخ، جھاں تک ھماری رھبری کرتی ھے ھم کہہ سکتے ھیں کہ انبیاء:۔

( ۱) خود عوام کے درمیان سے ھی مبعوث ھوتے رھے ھیں تمام چیزوں سے زیادہ ان کی کوششیں اسی بات پر مرکوز رھیں کہ معاشرہ کے محروم و مظلوم طبقہ کو ان کا حق دلایا جائے۔

( ۲ )علط اور فرسودہ عقائد و افکار، انخطاط کے شکار رسوم و آداب نیز خود خواھی وھوا پرستی نکال کر فکری انقلاب کے ذریعہ لوگوں میں آگا ھی وبیداری پیدا کرتے رھے۔



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 next