دین ایک تقابلی مطالعہ - پھلا حصّہ



تلمود: زمانوں اور صدیوں کے گزرنے کے ساتھ یھودیوں کی زندگی میں رونما ھونے والے انقلابات اس بات کے موجب بنے کہ توریت کے احکام کی شرحیں اور تفسیریں کی جایئں مجموعی طور پر یہ کھا جاسکتا ھے کہ ۵ویں صدی عیسوی کے آخر تک تقریبا پندرہ سو سال کے عرصہ میں یھودی علماء اور طلاب کے مابین ھونے والے مباحثوں نیز مختلف ماحولوں میں ھونے والی باتوں، عادتوں اور خیالوں کو جمع کیا گیا اور دوھزار نو سو سیتالیس بڑے اوراق پر مشتمل (تقریبا ۶ ھزار صفحات۔ ۳۶ جلدوں میں ۶ ابواب) ایک مجموعہ تیار ھوا اور قوم یھود کی دل بستگی کا سامان فراھمھو گیا۔ دین یھود سے متعلق سبھی بحثیں اس میں جمع ھیں۔

 Ù‚رون وسطی' میں یہ مجموعہ بارھا دنیا Ú©Û’ مختلف ملکوں میں نا قابل قبول قرار دیکر یا تو نذرآتش یا پھر دریا برد کر دیا گیا پھر بھی ان تمام حالات Ú©Û’ باوجود اس Ú©Û’ نسخے اب بھی موجود ھیں جو یھودیوں Ú©Û’ نزدیک حکمت کا خزانہ اور دوسروں Ú©ÛŒ نظر میں سطحی درجہ Ú©ÛŒ متضاد ومتناقض باتوں سے پُر ایک افسانوی پلندہ Ú©Û’ علاوہ Ú©Ú†Ú¾ نھیں Ú¾Û’Û” اس سے قطع نظر Ú©Û’ عھد عتیق میں جمع Ú©ÛŒ جانے والی کتب کا اصل تورات سے مختلف ھونا، تحقیق Ú©Û’ ذریعہ ثابت روشن Ú¾Û’ØŒ خود کتاب میں بیان کئے جانے والے بھت سے مطالب گواھی دیتے ھیں کہ موجودہ کتاب اصل آسمانی کتاب نھیں Ú¾Ùˆ سکتی۔ مثال Ú©Û’ طور پر اس مجموعہ Ú©Û’ مطابق خدا ایک ایسے شخص Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں Ú¾Û’ جو نہ صرف جسم رکھتا Ú¾Û’ بلکہ کبھی حاسد، کبھی غمگین، کبھی نادان اور کبھی نادم Ùˆ پشیمان نظر آتا Ú¾Û’Û” اسی طرح اس مجموعہ میں پیغمبر ان خدا Ú©ÛŒ طرف (معاذ اللہ) قتل Ùˆ شراب نوشی اور محارم Ú©Û’ ساتھ زنا جیسی نازیبا نسبتیں بھی دی گئی ھیں۔

عیسائیوں کی کتاب

اگر چہ عیسائیوں کی نظر میں عھد عتیق اور عھد جدید کی تمام کتابیں مقدس ھیں کیونکہ یہ لوگ حضرت موسی' عليه السلام نیز دیگر انبیاء اسرائیل پر بھی ایمان رکھتے ھیں لیکن شرعی حیثیت سے جن کتابوں پر ان کا ایمان ھے وہ انجیل (بمعنی بشارت) ھے جس میں حضرت عیسی' عليه السلام کے موعظے، احکام و قوانین اور تاریخ زندگی جمع کئے گئے ھیں،

سن عیسوی کی ابتدائی صدیوں میں حضرت عیسی' علیہ اسلام کے بھت سے شاگردوں اور پیرو کا روں نے انجیلیں قلم بند کی ھیں جن میں سے چار انجیلیں۔ لوقا، مرقش، متی اور یوحنا۔ رسمی و قانونی حیثیت کی حامل ھیں۔ یعنی چار انجیلیوں کے علاوہ دوسری انجیلیں بھی موجود ھیں، منجلمہ ان کے ایک انجیل برنابا کے نام سے موسوم ھیں جس میں حضرت عیسی' کو ایک انسان کے طور پر پیش کیا گیا ھے اور وہ بھت سی کمزوریاں جن سے مذکو رہ چار انجیلیں مملو ھیں اس میں نظر نھیں آتیں بلکہ اس انجیل میں کئی مقامات پر پیغمبر آخرالزماں کے آنے کی خبر دیتے ھوئے آپ کے خصوصیات بھی بیان ھوئے ھیں۔ حضرت عیسی' علیہ اسلام کی ماھیت کے ذیل میں عیسائیوں کے جو نظریات ھم نے اس سے قبل بیان کئے ھیں وہ ان کی دینی کتابوں میں موجود ھیں مثال کے طور پر یوحنا کی انجیل میں حضرت عیسی' میں خدائی جنبہ کے پائے جانے کا دعوی' کرتے ھوئےخدا کو جناب عیسی' کے پیکر میں مجسم قرار دیا گیا ھے۔

مجموعی طور پر دینی کتابوں سے متعلق اب تک جو توضیحات پیش کئے گئے ھیں ان کا خلاصہ یہ ھے کہ یہ سب انبیاء علیھم اسلام پر نازل ھونے والی یا خود موسسین مذھب کے ذریعہ پیش کی جانے والی اصلی کتابیں نھیں ھیں بلکہ تاریخی واقعات، مواعظ، فلسفے، نیز افسانوی خرافات، احکام اور تفسیروں کے ساتھ مختلف قوموں کی عادتوں اور رسموں نیز دوسروں کے طریقوں اور نظریوں کا ایک مجموعہ ھیں جو تدریجی طور پر بلکہ بعض تو صدیوں کی مھنتوں کے بعد جمع کرکے مقدس کتابوں کی صورت میں پیش کر دی گر دی گئی ھیں۔ اگر چہ ان سبھی میں تاریخ اور عرفان واخلاق کے اعلی' مطالب موجودہ ھیں پھر بھی ان کے تحریفات و انحرافات اور افسانوی خرافات سے آلودگی نے ان کی واقعی حقیقت واھمیت کو ملیامیٹ کر دیا ھے اور افسوس تو اس بات پر ھے کہ جدید فکر کے حامل دانشوروں نے دین کے بارے میں جو تصوّر قائم کر رکھا ھے وہ ان ھی یھودیوں، عیسائیوں، ھندووں اور اوستائیوں کے دینی آثار وکتب کی بنیاد پر ھے چنانچہ وہ دین کو خرافات اور جھوٹے افسانوں سے زیادہ اھمیت نھیں دیتے حالانکہ ان کا یہ نظریہ، جیسا کہ آپ دیکھیں گے، اسلامی متون کے سلسلہ میں بالکل بے حقیقت ھے۔

قرآن۔

قرآن آخری اور جامع ترین آسمانی کتاب ھے جو ۲۳ سال کی مدت میں ۱۳ سال قبل ھجرت سے لیکر ھجرت کے دسویں سال تک (یعنی ۶۱۰ سے ۶۳۲ عیسوی تک) تدریجی طور پر پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی' ابن عبد اللہ (ص) پر نازلھوئی ھے۔

وہ آیتیں جو سب سے پھلے نازل ھوئیں سورہ علق کی ابتدائی ۵ آیتیں ھیں جن میں انسانی کی آفرنیش پروردگار کی عظمت اور علم کے بارہ میں گفتگو ھوئی ھے۔ یہ آیتیں ھجرت سے ۱۳ سال قبل ۲۷ ماہ رجب کو نازل ھوئی ھیں اور یھی پیغمبر اسلام کی رسالتی زندگی کا پھلا دن بھی ھے۔ اس کے بعد کبھی قرآن کا ایک حصّہ، کبھی ایک سورہ اور کبھی ایک یا چند آیتیں نازل ھوتی رھیں۔

قرآنی سورے اور آتییں:

قرآن ۱۱۴ سوروں اور تقریبا ۶ ھزار ۳ سو آیتوں پر مشتمل ھے۔ صرف سورہ برائت جس میں مشرکین کی سر زنش کی گئی ھے اور رحم سے مناسبت نھیں رکھتی، بسم اللہ الرّحمن' الرحیم، سے نھیں شروع ھوتی، بقیہ تمام سوروں کی ابتدا بسم اللہ۰ سے ھوئی ھے۔

تمام سوروں کی ابتداء، انتھا اور آیتوں کے نظم و ترتیب کے سلسلہ میں خود پیغمبر اسلام ضروری احکام صادر فرماتے رھے ھیں چنانچہ قرآن کریم سبھی سورے، اس میں شامل تمام آیتوں کے نظم و ترتیب کے ساتھ بعینہ ویسے ھی ھیں جس طرح پیغمبر اسلام نے تعین فرمائی ھے۔

قرآن کے سوروں کی ترتیب، نزول کے مطابق نھیں ھے بلکہ تدریجی اعتبار سے بڑے سورے قرآن کے شروع میں اور چھوٹے سورے قرآن کے آخر میں درج ھیں سوائے سورہ الحمد کے جو قرآن میں سر فھرست ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 next