دین ایک تقابلی مطالعہ - پھلا حصّہ



یھودیوں کا خدا:

حضرت موسی' نے جس خدا کا تعارف کرایا وہ وھی خدائے واحد ویگانہ کا تصوّر ھے جو تمام آسمانی ادیان میں پیش کیا گیا ھے ھےیہ اور بات کہ جناب موسی' سے بھی یھودیوں کا تقاضہ یھی رھا کہ وہ اپنے خدا کو آنکھوں سے دیکھنا چاھتے ھیں چنانچہ کبھی کبھی بت پرستی اور گوسالہ یہ پرستی کے نمونے بھی دیکھنے میں آتے رھے ھیں اور آخر کار یھودیوں نے اپنی قوم کا ایک مخصوص خدا یھوا کی صورت میں قرار دے لیا اور کھا کہ اس خدا کا تعلق فقط قوم بنی اسرائل سے ھے اور صرف ان ھی کی نجات کا ذمہ دار ھے اس کے تمام ترلطف و فیض محض بنی اسرائل کے لئے مخصوص ھیں۔

اس طرح ان کا خدا عالمی و ھمہ گیر نھیں ھے اور یہ یھودیوں کے اسی قومی تعصب کا نتیجہ ھے جس طرز فکر نے ان کو دنیا کی تمام قوموں اور ملتوّں کی طرف دشمنی و عصبیت کی نظر سے دیکھنے پر مجبور کر رکھا ھے۔ وہ خدا کو دوسری قوموں کے درمیان ھمیشہ منفرد و ممتاز اور صلح مصالحت سے ماورا تصوّر کرتے رھے ھیں اور ھر وقت حیلہ وانتقام پر آمادہ رھتے ھیں۔

(تحریف شیدہ )توریت میں یھوہ کی جو تصویر کشی کی گئی ھے اس سے اس کا چپرہ بھت ھی غضبناک اور جبروتی نظرآتا ھے ایک ایسا جبار و متکبر جو فقط اپنے عدل سے کام لیتا ھے چھوٹی سے چھوٹی زیادتی اور سمجھوتہ اس کی نظر میں نا قابل معافی ھے۔ انسان کے رازو نیاز اور مناجات سے وہ بھت بلند ھے۔ شدّت و قدرت اور و حشت ورعونت خدائے یھود کی خصوصیات ھیں۔

موجودہ توریت میں خدا کو جسم و بدن کا حامل بنایا گیا ھے وہ کبھی، حاسد، غمگین، نادان، پشیمان، ستمگر اور غضبناک ھو جاتا ھے۔

ثلمود، (یھودی وایات و معارف کا مجمو عہ )میں بھی جس خدا کو پیش کیا گیا ھے وہ بالکل انسان کی شبیہ ھے محبت جتاتا ھے، متنفر ھوتا ھے غصہ کرتا ھے ھنستاھے روتا ھے، پشیمان ھوتا ھے تعویذ باندھتا ھے، عرش پر بیٹھتا ھے۔ ار دگرد فرشتوں کی ٹولیاں اور کروبیان حلقہ کئے رھتے ھیں ھر روز دن میں تین بار توریت کی تلاوت کرتا ھے۔

عیسایوں کا خدا:

یھاں بھی اولا یہ ذکر کر دینا لازمی ھے کہ جناب عیسی' مسیح کا خداھر گز اس خدائے واحد ویگانہ سے جدا نھیں ھے جس کو الھی ادیان میں پوری کائنات کے خالق و مدبر کی حیثیت حاصل ھے لیکن ھماری بحث ان تصورات و عقائد سے ھے جو خدا کے بارے میں عیسائیوں نے قائم کر لئے ھیں اور ان کے موجودہ مذھبی آثار و کتب (انجیل کے چاروں نسخوں )سے ظاھر ھوتے ھیں۔

عیسی' مسیح کی ماھیت و حقیقت:

عیسائیت کا وہ اھم ترین مسئلہ جو مذھب اور فلسفہ دونوں رخ سے قرون وسطی' بلکہ اس سے بھی پھلے سے ارباب کلیسا نیز عالمی عیسائی برادری کے درمیان مستقل طور پر بحث و توجہ کا مرکز رھا ھے اور نہ صرف طرح طرح کے مختلف فرقوں کے وجود میں آنے کا سبب بنا ھے بلکہ سخت کشمکش اور کشت و خون کا بھی باعث ھوا ھے یھی مسئلہ ھے کہ آخر حضرت عیسی' کی ذات کس حیثیت اور حقیقت کی مالک ھے؟

قدیم ترین انجیل مرقس میں جو تقریبا ۷۰۔۶۵ عیسوی کے درمیان قلم بند ھوئی ھے۔ جناب عیسی' کو ایک ایسے انسانی فرزند، کی حیشیت سے پیش کیا گیا ھے جو مافوق بشر وجود کا حامل ھے اور جس کو خدا نے اپنی فرزندی کے لئے منتخب کیا ھے۔ لیکن اس کتاب میں خدا کا عیسی'کے پیکر میں مجسم ھونا یا ان کا ازلی ھونا ذکر نھیں ھے۔

بعد کی دونوں انجیلوں متی اور لوقا میں رفتہ رفتہ پیکر عیسی عليه السلام ' میں ربوبیت کے ظہور کے لئے زمین ھموار کی جاتی ھے چنانچہ اس میں جناب عیسی' کے بچپن سے متعلق مافوق طبعیت حوادث و واقعات نیز آسمان سے جناب عیسی' کے نزول کی باتیں کی گئی ھیں۔

لیکن انجیل کے چوتھے نسخے یوحنا میں حضرت عیسی عليه السلام ' کی الوھی ماھیت سے متعلق بحث کی گئی ھے یوحنا کے مطابق ابتدا میں ایک کلمہ تھا، کلمہ خدا کے پاس تھا، پھر کلمہ نے جسم اختار کیا اور ھمارے درمیان ساکنھو گیا۰۰۰۰ اور خدا سے متولدھوا۔ ایک طرف سے یونان و روم کے فلسفوں کے ساتھ کلیسائی تصورات کی آمیزش اور دوسری طرف رومیوں کی بت پرستی کے، اثرات یہ دونوں چیزیں اس بات کا باعثھوئیں کہ عیسائیوں کے یھاں مختلف انداز سے عقیدہ تثلیث کو معنی پھنانے کی کوشش کی گئی۔ چنانچہ؛



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 next