دین ایک تقابلی مطالعہ - پھلا حصّہ



اسلام میں فضیلت و برتری کا میعار علم و پرھیزگاری اور ایمان و فدا کاری کو قرار دیا گیا ھے۔

یعنی انسان جتنا زیادہ ایمان و دانش سے مالا مالھوگا اور خود کو گناہوں سے پاک و صاف رکھے گا اور اپنے مقدس ھدف و مقصد کی راہ میں کوشش و مقابلہ کرے گا اتنا ھی زیادہ عزت و اھمیت کا حامل قرار پائے گا۔ چنانچہ قرآن مجید میں اعلانھوتا ھے:۔

يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَى وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوباً وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ[14]

اے لوگو! ھم نے تم سب کو مردوزن سے پیدا کیا اور تم کو مختلف خاندانوں اور قبیلوں میں قرار دیا تاکہ ایک دوسرے کے درمیان پہچانے جاسکو۔ خدا کے نذدیک تم میں مکرم ترین وہ ھے جو زیادہ پرھیزگار ھے،

(يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ)[15]

خدا وند عالم صاحبان ایمان و دانش کو ان کے مرتبہ کے اعتبار سے دوسروں پر برتری عطا کرتا ھے۔

اسلام میں تمام لوگوں کو مشترک و مساوی حقوق دئے گئے ھیں ھر ایک کو عدالت میں برابری سے اپنا دفاع کرنے کا حق حاصل ھے۔

طرفین کے درمیان عدل وانصاف پر مبنی فیصلہھونا چاھیئے چاھے معاشرہ کا معمولی ترین آدمی قدرت منہ ترین آدمی سے کیوں نہ مقابلھوا۔ اس سلسلہ میں حضرت علی عليه السلام کے دوران حکومت نیز بعض دوسرے خلفائے رسول سے متعلق واقیات نقلھوے ھیں۔

اسلام میں ھر ایک کو منطقی دلائل کے تحت نقدو تبصرہ کا حق حاصل ھے ان کو اختیار ھے کہ انحراف و کج روی پر کھل کر تنقید کریں اور اصلاح کے لئے اپنی رائے پیش کریں۔

تمام لوگ ایک دوسرے کے تیئں جواب دہ ھیں۔ ظلم و ناانصافی کے مقابلہ میں خاموش بیٹھ رہنا درست نھیں ھے۔ اپنی استعداد و صلاحیت کے مطابق معاشرتی معاملات میں ھر ایک کو دخل دینے کا حق حاصل ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 next