دین ایک تقابلی مطالعہ - پھلا حصّہ



ھندوازم:

ھندو حصرات ایک قسم کی تثلیث کا عقیدہ رکھتے ھیں جس کو تری مورتی،، کے نام سے تعبیر کیا گیا ھے (یہ عسائیوں کے عقیدہ تثلیث سے کافی قریب ھے) ان میں بڑے خداوں کا تصوّر کچھ اس طرح ھے:

( ۱) براھمہ: تخلیق کائنات کا ذمہ دار خدا۔

( ۲) وشنو: کائنات کے نظم و بقا کا ذمہ دار خدا۔

( ۳)شیو: کائنات کی تباھی و بربادی کا ذمہ دار خدا۔

لیکن تعظیم و تقدیس اور عبادت و پرشش کے اعتبار سے یہ مقدس ومحرم عمل اس قدر پست ترین سطح تک پھونچا دیا گیا کہ بھت کم ایسی مخلوق ھوں گی جن کو ولو ایک ھی بار سھی اھل ھنودنے مورد پرشش قرار نہ دیا ھو چنانچہ تاریخ ادیان کی کتب میں ھندووں کے ھزار معبودوں کا ذکر ملتا ھے۔

اھل ھنود تناسخ و حلول کے عقیدہ کی بنیاد پر یہ خیال کرتے ھیں کہ خدا کی روح بھت سے حیوانات اور حشرات میں داخلھو کر خدائی کے فرائص دیتی ھے لھذ'ا لا تعداد عبادت گاھوں (مندروں)اور مذھبی رسومات میں بعص حیوانات کو بھی جگہ دی گئی ھے اور ان میں خاص طور سے گائے کو بڑا رھم مقام حاصل ھے۔ اس کے باوجود اس بات سے انکار نھیں کیا جاسکتا کہ بعص ھندو مفکرین اور فلسفیوں نے کبھی اس کی پوری کائنات پر ایک حقیقت واحدا کے محیط ھونے اور کبھی وحدت وجود کا تصور بھی پیش کیا ھے لیکن یہ بھی حقیقت ھے کہ یہ فکر اس دین سے قطعی مختلف ھے جو عملی طور پر ھندو عوام کے ھاتھوں میں موجود ھے۔

اور یہ بات بھی یقین کے ساتھ کھی جاسکتی ھے اور بودھوں اور جینوں کے یھاں بھی وہ تصورات جو مقدس معبود کے بارے میں پائے جاتے ھیں ان پر مکمل طور پر ھندووں کی چھاپ بر قرار ھے حتی' کہ خود گوتم بدھ جن کو ابتدا میں ایک مصلح دین کی حیثیت حاصل تھی وقت کے ساتھ مقدس معبود کی صورت حاصل کر چکے ھیں اور مختلف انداز سے ان کے مجسمے ان کے نہ صرف مورد تعظیم و تقدیس قرار پاتے ھیں بلکہ بودھ ان کی عبادت و پرشش بھی کرتے ھیں۔

کنفیوشس کے مکتب فکر کو چونکہ ابتدامیں مذھبی عنوان حاصل نھیں تھا، لھذ'ا ممکن ھے کہ اس کے ماننے والوں نے بھی ھندووں یا بودھوں کے اثرات قبول کر لئے ھوں۔ اسی لئے چینی عوام بھی بھت سی دوسری قوموں کی طرح ھر چیز میں روح اور جان کے پائے جانے کے قائل تھے اور خود کو خیر و شر روحوں کے درمیان محصور تصور کرتے اور ان کی تعظیم و تکریم بھی کرتے تھے اور ان کے یھاں تمام مظاھر قدرت و طبعیت حتی' کہ آباواجداد کی بھر پور پرستش ھوتی تھی۔

زرتشتیوںکا خدا۔ چونکہ بعض اسلامی روایات میں زرتشتیوں کو بھی اھل کتاب کے طور پرپیش کیا گیا ھے اور قرآن (سورہ حج آیت ۱۷) نے بھی ان کو آسمانی ادیان کے ماننے والوں کی فھرست میں شامل کیا ھے لھذ'ا دین زرتشت کی آسمانی ادیان ھونا بعید نھیں ھے اور اس صورت میں خداے واحد کو خالق و معبود طور پرپیش کیا گیا ھو چنانچہ اھور امزدا کے بارے میں پایا جانے والا تصوّر شاید اسی معنی کی طرف ارشارہ کرتا ھے۔لیکن یہ بات مسلم ھے کہ دین زرتشت کی اصل تعلیمات بے پناہ تحریفات کی نذر ھو چکی ھیں اور ان جگہ شرک وخرافات نے حاصل کرلی ھے ابتدا میں یزدان و اھرمن (خیر و شرکے خداوں ) کا موضوع ایک حد تک معقول صورت میں پیش کیا گیا تھا جن کو رفتہ رفتہ اھوامزد کے مقابلہ میں دومستقل خداوں کی حیثیت دیدی گئی اور اس طرح ثنویت (دوھری خدائی کے تصوّر)اور شرک نے دین زرتشت میں نفوذ پیدا کیا۔ اور بعد میں خود ھورامزد،کے ارد گرد بھت سے دوسرے خدا طرح طرح کی صورتوں میں نمودار ھوتے گئے اور آرائی اقوام کے عھد قدیم سے وابستہ خداوں جن کی تعداد سیکڑوں اور ھزاروں تک پھنچتی ھے اپنے پورے خشم و عظمت کے ساتھ دوبارہ اوستا میں زندہ کیا گیا۔

منجملہ میترا کو (خدائے مھر خرشید )اوستاکو (خدائے مادہ سحرگاہ) وایوکو خدائے بادو ھوا، بھمن کو خدائے زراعت آشا کو خدائے آتش نیز اسی طرح کے بھت سے دوسرے خدا مختلف عنوان سے زرتشتیوں کے عبادت کدوں میں اھورامزد، کی خدائی میں شریک قرار دیکر معبودوں میں شامل کرلئے گئے۔ آفتاب جو ممکن ھے زرتشت کی اصل تعلیم میں نور حرارت کا مظھرھونے کے اعتبار سے ایک مقدس وجود کے طور پرپیش کیا گیا ھو ساسانیوں کے دور میں عبادت وپرشش کا مرکز قرار دیا گیا۔ مظاھر طبیعت کی پرشش بھی کی جانے لگی اور ان میں آتش (آذر)نے سب سے زیادہ جنبئہ خدائی حاصل کیا حتی کہ بعض نے اس کو اھورامزدا، کا فرزید تک تصوّر کیا ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 next