دین ایک تقابلی مطالعہ - پھلا حصّہ



یونانیوں کی اخلاقی قدریں قبیلہ پروری تک محدود تھیں یعنی صرف اپنی قوم وقبیلہ اور عزیز واقارب کے حقوق واحترام کے قائل تھے۔ ان میں اکثریت قوم پرست تھی دوسروں کا احترام صرف دکھاوے کے طور پر ظاھری ادب کی خاطر کرتے تھے وہ انسانی بنیاد پر قائم کسی رشتے کا قائل نہ تھے۔

ان کی نظر میں تقویٰ، تدبیر کا دوسرا نام ھے۔ نظم وضبط اور تعاون وامداد باھمی کو بھت زیادہ اھمیت دیتے تھے لیکن مشرق میں (خصوصاً شرق بعید میں)حیات درونی کی تربیت روحانی آزادی، مشقت وتعب سے پر راھبانہ زندگی (سنیاس) ظلمت عالم سے نجات حاصل کرکے خدا سے الحاق پیدا کرنا (نیروان)رنج وآلام پر فتح حاصل کرلینا، ھر ایک حتی کہ پست ترین حیوانات تک سے مھر ومحبت ساری دنیا کو ایک نظرسے دیکھنا آخرت کو مد نظر رکھنا، روح کی رستگاری کا عقیدہ رکھنا، عرفان و تفکر ادراکی کا پایاجانا، الفاظ سے زیادہ معانی کو اھمیت دینا، ریاضت سے کام لینا وغیرہ مشرق کے مشخصات میں سے ھے۔

پنجم:۔

دین یھود مسیحی چونکہ مختلف حالات وادرار میں ظاھرھوئے لھٰذا باوجودیکہ ایک دوسرے کا مکمل ھے۔ دونوں الگ الگ خصوصیات بھی رکھتے ھیں۔

دین یھود ایک محروم وستم دیدہ قوم کی نجات کے لئے فرعونیت کے دست ظلم میں گرفتار افراد کے حقوق کی بحالی نیز ایک نئی زندگی اور حکومت عطا کرنے کی غرض سے ظاھرھوا یھی وجہ ھے کہ اس دین میں لوگوں کو زیادہ سے زیادہ زندگی اور آسائش زندگی کی طرف تشویق دلاتےھوئے جھد مسلسل اور جنگ واصلاح معیشت کی دعوت دی گئی ھے اس میں قانون اور معاشرت پر زیادہ زور دیاگیا ھے۔ اس کے برخلاف چونکہ دین مسیحی (عیسائیت)رومی معاشرہ میں ظہور پذیرھوا جھاں کے لوگ جنگجو، دنیا پرست اور زور آزماھوا کرتے تھے۔ سامان معاشرت میں غرق، آداب و رسوم میں گرفتار مسلح وآراستہ زندگی گذارنے کے عادی تھے نیز یہ کہ قوم یھود میں زبردستی و ذخیرہ اندوزی اور حیلہ بازی و دنیا پرستی جیسی عادتیں پیداھو چکی تھیں جن کی اصلاح مقصود تھی،چنانچہ ان حالات میں جناب عیسیٰ نے ان کو زھد وپرھیزگاری، برادری وانسان دوستی نیزدنیا سے بے رغبتی اور باطن کی پاکیزگی اور محبت واخلاص کی بنیاد پر دعوت دی۔

غالباً یھی وجہ ھے کہ ھم دیکھتے ھیں دین یھود کا جھکاوٴ زیادہ تر دنیوی زندگی اجتماع اور مادیت کی طرف ھے اور دین مسیح میں اس دنیا کے بہ نسبت معنوی زندگی کی طرف زیادہ توجہ صرف کرتےھوئے صفائے نفس اور وارستگی کی دعوت دی گئی ھے۔

ششم:۔

صرف اسلام وہ دین ھے جو چند پھلووٴں کا حامل ھے ھمہ جھت اور پوری دنیا کے لئے الٰھی دین کے طور پر بھیجا گیا (یھی قصہ ھے کہ یہ دین عالمی و جاودانی ھے(

اس کے اندر مشرق ومغرب دونوں کے امتیازات کو بڑے حسین انداز میں پیش کیا گیا ھے اور بہ تمام و کمال جملہ انسانی پھلووں پر توجہ کی گئی ھے اس کے علاوہ یھودیت وعیسائیت کے درمیان توازن واعتدال قائم کرتےھوئے ایک مستقل راہ پیش کر دی گئی یھاں صرف نمونے کے طور پر چند باتوں کی طرف اشارہ کر دینا مقصود ھے تفصیلی بحث آیندہ صفحات میں انشاء اللہ پیش کی جائے گی۔

پیغمبر اسلام نے مسجد بھی تعمیر کرائی اور جنگیں بھی لڑتے رھے، معاشرتی واجتماعی زندگی کے لئے نظم ونسق بھی فراھم کئے اور اصلاح وترتیب نفس کے لئے دستور وقانون بھی سپرد کئے۔ تہذیب روح اور صفائے باطن پر بھی توجہ دی اور اجتماعی کار وکوشش کے لئے اصول ولائحہٴ عمل بھی حوالے کئے۔

اسلام نماز کا بھی حکم دیتا ھے ( جس کا مقصد قرب الٰھی اور صفائے قلب اور روح کی بالیدگی ھے) اور جھاد کی بھی دعوت دیتا ھے جو ترقی وآزادی اور دفاع کے لئے جھد مسلسل ھے۔ روزہ رکھنے کا حکم دیتا ھے (تاکہ انسان تصفیہ روح اور خود پر غلبہ حاصل کر سکے) اور زکوة نکالنے کو کھتا ھے (تاکہ دوسروں کی بھلائی اور معاشرہ کی خدمت کا جذبہ پیداھو سکے )ایک طرف توبہ واستغفار، غور وفکر، زھد وورع اور خواہشات نفس کی محالفت کا مطالبہ کرتا ھے (جس کا مطلب اصلاح نفس اور پاکیزگی ھے)اور دوسری طرف کاروبار، تحصیل تعلیم، مجاھدہ و مبارزہ، ازدواج وآبادکاری نیز اجتماعی حقوق وقوانین کی بات کرتا ھے (جن کا مکمل طور پر معاشرتی زندگی اور اس کے نظم ونسق سے متعلق ھے )۔

چنانچہ قرآن کریم میں ایک طرف تو یہ آیتیں ھیں جن میں ارشادھوتا ھے: ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 next