دین ایک تقابلی مطالعہ - پھلا حصّہ



انبیاء کی دعوتیں بھی محض محروم ومجبور افراد کی حالت بھتر بنا نے تک محدود نھیں تھیں بلکہ ان کی تعلیمات ھمہ جانبہ تھیں وہ لوگوں کی فکری، اخلاقی، معاشرتی تربیتی اور اقتصادی ھر رخ سے اصلاح چاھتے تھے۔

ادیان عالم کا تقابلی جائزہ:۔

جب ھم دنیا کے بڑے اور اھم مذاھب کا مطالعہ کرتے ھیں توھمیں ان کے درمیان بھت سی اصولی وبنیادی باتوں میں اشتراک نظر آتا ھے چنانچہ اس اشترارک کی مندرجہ ذیل وجوھات سمجھ میں آتی ھیں۔

۱۔سرچشمہ وجود ایکھونا:مثال کے طور پر: ۔

الف۔ وحی الٰھی۔ جیسا کہ آسمانی مذاھب (دین اسلام، عیسائیت اور یھودیت) کے سلسلہ میں نظرآتا ھے

ب۔ انسان کے اندر پائی جانے والی دور اندیشی اور اصلاح پسندی کے جذبات،علاقائی عادات وخصائل کے ھمراہ؛ جیسا کہ مشرقی ایشیائی ممالک میں وجودپانے والے مذاھب۔ بودھ، جین،لاؤ(LAO.TZE)وغیرہ کے یھاں نظر آتا ھے۔

۲۔ آمیزش واقتباس کے تحت ایک دوسرے سے مخلوطھوجانا:مثال کے طورپر:۔

الف:  عیسائیت:روم ویونان Ú©Û’ فلسفہ ومذھب سے متاثرھونے Ú©Û’ بعد۔

ب:  بدھوں Ú©Û’ نظریاتھندومذھب سے مخلوط ھونے Ú©Û’ بعد۔

بھرحال۔ بھت سے مذاھب کے درمیان اس قسم کا ارتباط پایا جاتا ھے حتی کہ وحشی قبیلوں میں پروان چڑھنے والے مذاھب بھی کسی نہ کسی حد تک بڑے مذاھب سے مربوط نظر آتے ھیں۔

ادیان کے تقابلی مطالعہ کا مقصد یہ ھے کہ انسان آزادی فکر کے ساتھ تمام ادیان کاان کے درمیان پائے جانے والے وجہ اشتراک اور امتیازات کابلا کسی تعصب کے مطالعہ وموازنہ کرے۔ تاکہ جب ادیان کے درمیان روابط اورھم بستگی کاجائزہ لیا جائے تومذھب کی عظمت واھمت نیز ان میں پیداھونے والے خرافات وانحرافات کا بھی علم حاصلھو جائے اور آخر میں ایک ممتاز وجامع دین کی شناخت کے ساتھ ھی ساتھ مذھب کے سلسلہ میں ھمارا ایمان و عقیدہ زیادہ سے زیادہ تحقیقی اور استدلالیھو جائے۔ البتہ اس قسم کے آزادانہ تحقیق ومطالعہ کی اجازت کم ھی مذاھب میں دی گئی ھے۔ جھاں تک اسلام کا سوال ھے باوجود اس کے کہ اسلام خود کو تمام انسانیت کے لئے ایک جامع وکامل و آخری دین کے طورپر پیش کرتاھے، اس نے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 next