دین ایک تقابلی مطالعہ - پھلا حصّہ



آخر میں اس نکتہ کی طرف اشارہ کردیتا بھی غیرمفید نہھوگا کہ آخرت کی وسیع تر جزاوٴں اور سزاوٴں کے لئے بہشت اورجہنم کی تعبیریں استعمالھوئی ھیں اور ان کی خصوصیات واوصاف کے ذیل میں بے پناہ آیتیں اور روایتیں موجود ھیں اور یہ بات بڑے اطمینان کے ساتھ کھی جاسکتی ھے کہ بہشت کی نعمتوں اور لذتوں یا دوزخ کی تکلیفوں اور مصیبتوں کابھر پور طورپر احساس واندازہ ھمارے لئے ممکن نھیں ھے کیونکہ ھماری نظروں میں لذتوں ویا تکلیفوں کا معیار وھی ھے جن سے ھمارا اس دنیا میں سابقہ پڑتا ھے دراصل ھم اس دنیا کی نعمتوں سے قطعی نا آشنا ھیں اس دنیا کی تعریف و توصیف کے لئے انسانی ادب وثقافت میں وہ لفظیں اور تعبیریں وضع ھی نھیںھو سکی ھیں جو ان کا حق ادا کر سکیں اوریہ بات بالکل واضح و روشن ھے کیونکہ الفاظ وکلمات ھمیشہ انسانی احتیاج اور ارتباط کی منا سبت سے وضعھوتے ھیں بھلا انسان کے لئے کیسے ممکنھو سکتا ھے کہ وہ ایک ایسی دنیا میں پائی جانے والی چیزوں کے لئے لفظ وضع کر سکے یا تعریف وتوصیف کاحق ادا کرسکے جس کونہ کبھی دیکھاھو نہ کبھی سابقہ ھی پڑاھو۔لیکن دوسری طرف چونکہ آخرت اسی دنیا کا ایک وسیع ترمرقع اورنتیجہ وماحصل ھے لھٰذا اس کی لذتوں اور تکلیفوں کی بھی اس دنیا کی لذتوں اور تکلیفوں کے ساتھ تشبیہ دی جا سکتی ھے اگرچہ یہ سو فیصد باھم مطابقت نھیں رکھتیں۔ چنانچہ اسلام نے بھی یھی کوشش کی ھے کہ لوگوں کو انسانی ادراک و قوت کے مطابق حتی الامکان غیبی مسائل سے واقف وآگاہ بنا دیا جائے اوراسی لئے اس نے آخرت کی باتوں کو سمجھانے کے لئے اسی دنیا میں ذہنوں سے مانوس مفاھیم کا سھار لیا ھے۔ اجمالی طور سے کھاجاسکتا ھے کہ بہشت کا جو تصور اسلام اور قرآن نے پیش کیا ھے اس کے تحت وہ ایک ایسی دنیا ھے جو ھر طرح کی لذتوں اورنعمتوں سے معمور ھے انسان اپنی روح اور وجود کووسعت دے کر اگر چاھے توخود ھی ان نعمتوں سے بھرہ ورھو سکتاھے اوریہ لذتیں مادی اور روحانی دونوں جھتوں کی حامل ھیں۔وہ دنیا ایک ایسامقام ھے جو اس کے لئے آرام ونشاط اور صفاو پاکیزگی کے ماحول میں غرق ھر طرح کے اضطراب، رنج وتکلیف کینہ و حسد، غیبت وتمھمت اوراذیت وآزار سے بالکل پاک ھے حتیٰ کی وھاں موت کابھی خوف باقی نھیں رھتا اور دوزخ ھرجھت سے بہشت کے بر عکس ھے حتیٰ کہ اس سے نجات پانے کے لئے موت کی توقع بھی نھیں کی جا سکتی۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

                                    پانچواں حصّہ

مختلف ادیان کی

مقدّس کتابیں

اہلھنود کی کتابیں:

ہندووں کے اولین کتبی آثار وید کے نام سے مشہور ھیں جو دانش کے معنی میں ھے، قدیمھندوستان کے بارے میں تمام تر معلومات ویدوں کی ھی مرہون منت ھیں متعددویدوں میں سے صرف چار وید باقی رہ گئے ھیں:۔

۱۔ ریگووید (حمد و ستائش کے گیتون کا علم)

۲۔ سام ویدد (نغموں کا علم)۔ وہ موزوں شدہ گیت جو برھمن قربانی اور دینی مراسم کی ادائیگی کے وقت پڑھا کرتے تھے۔

۳۔ یجوروید (قربانی کے طریقوں کا علم) دعا اوراد اور عبادتوں کا مجموعہ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 next