دین ایک تقابلی مطالعہ - پھلا حصّہ



ھم نے تمام امتوں کے درمیان رسول معبوث کئے تاکہ وہ لوگوں کو خدا کی پرستش کی طرف بلائیں اور سرکش طاغوتوں کے سامنے سرتسلیم خم کرنے سے بچائیں۔

 (وَنُرِيدُ Ø£ÙŽÙ† نَّمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ وَنُمَكِّنَ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ)[2]

 (انبیاء Ú©Û’ بھجینے سے )ھمارا مقصد یہ Ú¾Û’ کہ Ú¾Ù… کمزور Ùˆ محروم لوگوں پر لطف وعنایت کریں ان Ú©Ùˆ معاشرہ کا حاکم بنائیں اور روئے زمین Ú©ÛŒ دولت Ùˆ ثروت کا ان Ú©Ùˆ وارث قرار دیکر ان Ú©Ùˆ قدرت Ùˆ اختیار عطا کردیں۔،،

اب اگر عوام نے اس عظیم تحریکی طاقت سے ھمیشہ فائدہ اٹھانے کی کوشش نھیں کی تو اس میں خود کی جھالت ونا عاقیت اندشیی کا قصور ھے دین کی حقانیت میں کوئی فرق پیدا نھیں ھوتا،،

(ب۔)دین۔ لوگوں کے غم درونّی کو سرد کرتے یا انصاف طلبی کی حسں کو مردہ کرنے کا ذریعہ نھیں ھے کہ انسان کلّ کی امید لگائے ھر طرح کے ستم و جور کو برداشت کرتا رھے کیونکہ تاریخ گواہ ھے کہ دین نے ھمیشہ ظلم و جور اور بے انصافی کے خلاف آواز بلند کی ھے اور یہ حقیقت ھے جو اس کی تعلیمات سے نمایاں ھے۔

سورہ حدید آیت ۲۵میں ارشاد ھوتا ھے۔

(لَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَأَنزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتَابَ وَالْمِيزَانَ لِيَقُومَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ)

ھم نے انبیاء کو روشن دلیوں کے ساتھ بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب نیز حق و باطل کے درمیان فیصلہ کرنے والی میزان بھی بھیجی تاکہ لوگ عدل و انصاف قائم کریں

(ج)دین لوگوں کی جہل وناوانی کی پیداوار نھیں ھے کیونکہ تمام ادیان خصوصا اسلام نے لوگوں کو شروع سے ھی علم و دانش کی دعوت دی ھے اور اس سلسلہ میں مسلمانوں نے علم و تمدن کی جو خدمتیں انجام دی ھیں وہ ھمارے دعوے کے بھترین گواہ ھیں۔

قوانین فطرت کےانکشاف سے نظام جھان آفرینش کی تفسیر و وضاحت ھوتی ھے۔ خدا پر اعتقاد رکھنے کا مطلب ھر گز یہ نھیں ھے کہ ھم طبیعی علل وعوامل کے منکر ھو جائیں بلکہ ھم خدا کو تمام تر قوانین و روابط کے ساتھ اس کائنات کا خالق مانتے ھیں ھمارا عقیدہ ھے کہ نظام کائنات اور آرایش عالم مکمل طور پر اسی کے امرو ارادہ سے وابستہ ھے۔ سورہ رحمان میں اعلان ھوتاھے:۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 next