اھل بیت (ع) سے محبت اور نسبت کے شرائط



جو شخص کسی مومن کو کھانا کھلاتا ھے تو یہ غلام آزاد کرنے سے بہتر ھے اور اگر کوئی کسی مومن کو پیاس میں پانی پلاتا ھے تو خدا اسے مھر بند جام سے سیراب کرے گا اور جو شخص مومن کو کپڑا پھناتا ھے اسے خدا جنت کے سند س و حریر کالباس عطا کرے گا اور جو شخص خدا کے لئے کسی مومن کو قرض دیتا ھے اسے صدقہ میں شمارکیا جائے گا یھاں تک کہ وہ اسے ادا کر دے اور جو مومن دنیا کے کرب و الم سے نجات دلاتا ھے خدا اسے آخرت کے کرب و الم سے نجات عطا کرے گا اور جو شخص مومن کی حاجت روائی کرے گا تو یہ اس کے روزہ اور مسجد الحرام میں اعتکاف کرنے سے بہتر ھے۔ مومن ( مومن کے لئے) ایسا ھی ھے جیسے بدن کے لئے پنڈلی ھوتی ھے۔

بیشک امام محمد باقر(ع)نے خانہ ٴ خدا کعبہ کا رخ کیا اور کھا: ساری تعریف اس خدا کے لئے ھے کہ جس نے تجھے عظمت و بزرگی عطا کی اور تجھے لوگوں کے جمع ھونے کی اور امن کی جگہ قرار دیا ۔ خدا کی قسم مومن کی حرمت تجھ سے زیادہ ھے۔

اھل جبل میں سے ایک شخص آپ کی خدمت میں حاضر ھوا اورآپ کو سلام کیا، جب وہ جانے لگا تو اس نے عرض کیا کہ مجھے کچھ وصیت و نصیحت فرما دیجئے۔ آپ(ع) نے فرمایا: میں تمھیں وصیت کرتا ھوں کہ خدا سے ڈروا! اپنے مومن بھائی کی مدد کرو اور اس کے لئے وھی چیز پسند کرو جو اپنے لئے پسند کرتے ھو اور اگر وہ تم سے سوال کرے تو اسے پورا کرو اور اس کے لئے بازو بن جاؤ اگر وہ ستم ظریفی بھی کرے تو بھی اس سے جدا نہ ھونا یھاں تک کہ اس کے دل سے کینہ نکال دو۔ اگر وہ موجود نہ ھوتو اس کی عدم موجودگی میں اس کی حفاظت کرو اور موجود ھو تو اسے اپنے میں شامل کرو، اس کے بازو اور پشت کو مضبوط کرو اور اس کی عزت کرو، اس پر مھربانی کرو کیونکہ وہ تم سے اور تم اس سے ھو، اور تمھارا اپنے مومن بھائی کو کھانا کھلانا اور اسے خوش کرنا روزہ رکھنے سے افضل ھے اور اس کا عظیم اجر ھے ۔[46]

امام جعفر صادق(ع) سے روایت ھے کہ آپ نے فرمایا: مومن شکم سیر نھیں ھوسکتا جبکہ اس کا بھائی بھوکا ھو اور وہ سیراب نھیں ھو سکتا جبکہ اس کا بھائی پیاسا ھو، وہ کپڑا نھیں پھن سکتا جب کہ اس کا بھائی برھنہ ھو ،اگر تمھیں کوئی حاجت در پیش ھو تو اس سے سوال کرو اور اگر وہ تم سے سوال کرے تو اسے عطا کرو ،تم اس سے نہ اکتاؤ وہ تم سے نہ اکتا ئے ، تم اس کے پشت پناہ بن جاؤ کیونکہ وہ تمھارا پشت پناہ ھے ۔ اگر وہ موجود نہ ھو تو اس کی عدم موجودگی میں تم اس کی حفاظت کرو اور اگر وہ موجود ھو تو اس سے ملاقات کرو اور اس کی عزت و اکرام کرو کیونکہ وہ تم سے اور تم اس سے ھو۔ اگر وہ تمھیں سر زنش بھی کرے تو بھی اس سے جدا نہ ھونا یھاں تک کہ رفتہ رفتہ اس کا غصہ ختم ھو جائے اگر اسے کوئی فائدہ ھو تو تم خدا کا شکر ادا کرو اور اگر وہ کسی چیز میں مبتلا ھو جائے تو اس کی مدد کرو ،اگر اسے کسی چیز کی ضرورت و طلب ھو تو اس کی اعانت کرو کیونکہ اگر کوئی شخص اپنے دینی بھائی یادوست سے اف کہتا ھے تو ان کے درمیان سے محبت و اخوت کا رشتہ ختم ھو جاتا ھے اور اگر ان میں سے کوئی دوسرے سے یہ کہتا ھے کہ تم میرے دشمن ھو تو ان میں سے ایک کافر ھو جاتا ھے اور اس کے دل میں ایمان اس طرح گھل جاتا ھے جس طرح نمک پانی میں گھل جاتا ھے ۔[47]

معلی بن خنیس سے روایت Ú¾Û’ کہ انھوں Ù†Û’ کھا: میں Ù†Û’ امام جعفر صادق(ع) Ú©ÛŒ خدمت میں عرض کیا: مومن کا مومن پر کیا حق Ú¾Û’ ØŸ فرمایا: سات حق واجب ھیں: ان میں سے ھر ایک حق اس پر واجب Ú¾Û’ اگر وہ اس Ú©ÛŒ مخالفت کرے گا تو خدا Ú©ÛŒ ولایت سے Ù†Ú©Ù„ جائیگا اور اس Ú©ÛŒ طاعت Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دے گا اور اس سے خدا کا تعلق نھیں رھے گا۔ میں Ù†Û’ عرض کیا: میں  قربان! بتائیے وہ حقوق کیا ھیں ØŸ فرمایا: اے معلی مجھے ڈر Ú¾Û’ کہ کھیں تم انھیں ضائع نہ کردو، اور معلوم کر Ú©Û’ ان پر عمل نہ کرو، میں Ù†Û’ عرض کیا: خدا Ú©Û’ علاوہ کوئی طاقت Ùˆ قدرت نھیں Ú¾Û’ Û”

فرمایا: ان میں سے آسان ترین حق یہ ھے کہ اس کے لئے وھی چیز پسند کرو جو اپنے لئے پسند کرتے ھو اور اس کیلئے اس چیز کو اچھا نہ سمجھو جس کو اپنے لئے اچھا نھیں سمجھتے ھو۔

دوسرا حق :یہ ھے کہ تم اس کی حاجت روائی کے لئے جاؤ اور اس کی رضا طلب کرو ، اس کی بات کی مخالفت نہ کرو۔

تیسرا حق: یہ ھے کہ تم اپنی جان و مال، ھاتھ، پیر اور زبان سے اس کے ساتھ صلہ رحمی کرو۔

چوتھا حق :یہ ھے کہ تم اس کی آنکھ ، اس کے راھنما اور اس کا آئینہ بن جاؤ۔

پانچواں حق: یہ ھے کہ اگر وہ بھوکا ھے تو کھانا نہ کھاؤ ،اگر وہ ننگا ھے تو کپڑا نہ پھنو ،اگر وہ پیاسا ھے تو تم سیراب نہ ھو۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 next