اھل بیت (ع) سے محبت اور نسبت کے شرائط



اور اپنی آنکھوں میں گناھوں سے بچنے کا سرمہ لگا رکھا ھے اور انھوں نے دار السلام میں داخل ھونے کا قصدکررکھاھے اوریہ دارالسلام وہ جو اس میں داخل ھو گا وہ شک اور رنج و محن سے امان میں رھے گا۔ [28]

امام صادق (ع) سے منقول ھے کہ آپ نے فرمایا: امام زین العابدین (ع) اپنے گھر میں تشریف فرما تھے کہ کچھ لوگوں نے دروازہ پر دستک دی۔ آپ نے ایک کنیز سے فرمایا: دیکھو دروازہ پر کون ھے؟ انھوں نے کھا: آپ کے شیعہ ھیں، یہ سن کر آپ درواز کی طرف اتنی تیزی سے گئے قریب تھا کہ آپ گر پڑیں ،لیکن جب دروازہ کھول کر ان لوگوں کو دیکھا تو واپس لوٹ گئے اور فرمایا جھوٹ بولتے ھیں،ان کے چھروں پرشیعہ کی علامت کھاںھے؟ عبادت کا اثر کھاں ھے؟ پیشانی پر سجدہ کا نشان کھاں ھے؟ ھمارے شیعہ تو بس اپنی عبادتوں اوراپنی پریشاں حالی سے پہچانے جاتے ھیں، کثرت عبادت سے ان کی ناک زخمی ھو گئی ھے ان کی پیشانی اور اعضاء سجدہ پرگٹھے پڑ گئے ھیں، ان کا پیٹ پتلا ھو گیا ھے، ھونٹ مرجھا گئے ھیں، عبادت کی وجہ سے ان کے چھرے مرجھا گئے ھیں، راتوں کی بیداری نے ان کی جوانی کو متغیرکردیا ھے اور دن کی گرمی نے ان کے بدن کو پگھلا دیا ھے ، یہ وہ ھیں کہ جب لوگ خاموش ھو تے ھیں تو یہ تسبیح کرتے ھیں اور جب لوگ سوتے ھیں تو یہ نماز پڑھتے ھیں اور جب لوگ خوش ھوتے ھیں تویہ

محزون ھوتے ھیں۔[29]

نوف بن عبد اللہ بکائی سے روایت ھے کہ انھوں نے کھا: مجھ سے علی (ع) نے فرمایا: اے نوف ھم پاک طینت سے خلق کئے گئے ھیں اور ھمارے شیعہ ھماری ھی طینت سے پیدا ھوئے ھیں اور روز قیامت وہ ھم ھی سے ملحق ھو جائیں گے۔

نوف نے کھا:اے امیر المومنین مجھے اپنے شیعوں کے صفات بتایئے پس آپ(ع) اپنے شیعوں کو یاد کرکے روئے اور فرمایا: اے نوف خدا کی قسم ھمارے شیعہ حلیم و بردبار، خدااور اس کے دین کی معرفت رکھنے والے، اس کے حکم پر عمل کرنے والے ، اس کی محبت کی وجہ سے ھدایت یافتہ، عبادت کی وجہ سے نحیف و لاغر اور دنیا سے بے رغبتی کے سبب خرقہ پوش، نماز شب برپا رکھنے کے باعث ان کے چھروں کے رنگ زرد، رونے کے سبب آنکھیں چند ھیائی ھو ئیں اور ذکر خدا کی کثرت سے ھونٹ سوکھے ھوئے۔بھوکا رھنے کے باعث پیٹ کمر سے لگے ھوئے، ان کے چھروں سے ربّانیت اور ان کی پیشانیوں سے رھبانیت آشکار ھے وہ ھر تاریکی کا چراغ ھیں، ھر اچھی جماعت کا پھو ل ھیں ، ان کی برائیاں ناپید، ان کے دل محزون، ان کے نفس پاک، ان کی حاجتیں کم ، ان کے نفس مشقت میں اور لوگ ان سے راحت میں ھیں وہ عقل کے جام اورنجیب و خالص، اگر وہ سامنے ھوتے ھیں تو پہچانے نھیں جاتے اور وہ لا پتا ھو جاتے ھیں تو کسی کو ان کی تلاش کی فکر نھیں ھوتی یہ ھیں میرے بہترین شیعہ اور معزز و محترم بھائی مجھے ان سے ملاقات کا بڑا اشتیاق ھے ۔[30]

رات کے عابد دن کے شیر

نوف ایک رات کا قصہ بیان کرتے ھیں وہ حضرت علی (ع) کے ساتھ آپ(ع) کے گھر کی چھت پر سو رھے تھے، امام(ع) نماز کے لئے کھڑے ھوئے اور ایک مشتاق کی طرح آسمان کے ستاروں کو دیکھا پھر فرمایا: اے نوف تم سو رھے ھو یا بیدار ھو۔؟انھوں نے کھا: بیدار ھوں ۔ فرمایا: اے نوف! کیا تم میرے شیعہ کو جانتے ھو؟ میرے شیعہ وہ ھیںکہ جن کے ھونٹ سو کھے ھوئے ، شکم کمر سے لگے ھوئے، ربانیت اور رھبانیت ان کے چھروں سے آشکار ھے ، وہ رات کے عابد اور دن کے شیر ھیں۔ جب رات چھا جاتی ھے تو وہ ایک چادر کو لنگی کی طرح باندھ لیتے ھیں اور دوسری کو اوڑھ لیتے ھیں۔

وہ صف بستہ کھڑے ھو جاتے ھیں، اپنی پیشانیوں کو زمین پر رکھ دیتے ھیں ، ان کی آنکھوں سے ان کے رخساروں پر آنسو بہتے ھیں اور وہ خدا سے اپنی نجات کی دعا کرتے ھیں اور دن میں وہ حلیم و بردبار، عالم و ابرار اور پرھیز گار ھیں۔[31]

مذکورہ حدیث میں رات کے راھب اور دن کے شیر بہترین تعبیر ھے جو ان کے رات دن کے حالات کو بیان کرتی ھے ،وہ شب کی سلطنت کے بادشاہ ھیں، جب رات ھو جاتی ھے تو تم انھیں رکوع، سجود اور بارگاہِ خدا میں خشوع کرتے ھوئے دیکھوگے ،خدا کی بارگاہ میںجھنم سے نجات کیلئے تضرع و زاری کرتے ھوئے پاؤ گے۔ اور جب دن نکل آتا ھے تو وہ میدانِ مقابلہ میں علماء اوربردبار ومتقی ھوتے ھیں، محکم، ثابت قدم ،صابراور مقاومت کرنے والے ھیں۔

سمة العبید من الخشوع علیھم         للّہ، اٴن ضم------تھم الاٴسحار

فاذا ترجلت الضحی شھد Ù„Ú¾Ù…        بی---ض القواضب اٴنّھم احرار



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 next