اھل بیت (ع) سے محبت اور نسبت کے شرائط



زیارت عاشورہ میں آیا ھے :

”إنّی سلم لمن سالمکم و حرب لمن حاربکم و وليّ لمن والاکم و عدولمن عاداکم“

میں اس سے صلح کروں گا جس سے آپ صلح کریں گے اور اس سے جنگ کروں گا جس سے آپ کی جنگ ھوگی میں اس سے دوستی کروں گا جو آپ کا دوست ھوگا اور اس سے دشمنی کروں گا جو آپ کا دشمن ھوگا۔

عمار کی سند سے علی (ع) کے بارے میں رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کا یہ قول نقل ھوا ھے :

”إنہ منی و اٴنا منہ۔۔۔حربہ حربی وسلمہ سلمی و سلمی سلم اللّہ“

وہ مجھ سے ھے اورمیں اس سے ھوں ۔۔۔ اس کی جنگ میری جنگ ھے ، اس کی صلح میری صلح ھے اور میری صلح خدا کی صلح ھے ۔

ترمذی نے اپنی صحیح میں زید بن ارقم سے روایت کی ھے: رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے علی ،(ع) فاطمہ (ع) ، حسن و حسین (ع) سے فرمایا:

”اٴنا حرب لمن حاربتم و سلم لمن سالمتمُ“۔[102]

میں اس سے جنگ کروں گا جس سے تمھاری جنگ ھوگی اور اس سے صلح کروں گا جس سے تمھاری صلح ھوگی۔

ابن ماجہ نے اپنی سنن میں روایت کی ھے کہ رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 next